الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
5. باب مَا جَاءَ فِي النَّظَرِ إِلَى الْمَخْطُوبَةِ
5. باب: جس عورت کو شادی کا پیغام دیا جائے، اسے دیکھ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1087
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ: الْأَحْوَلُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّهُ خَطَبَ امْرَأَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا ". وَفِي الْبَاب: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالُوا: لَا بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا مَا لَمْ يَرَ مِنْهَا مُحَرَّمًا، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَمَعْنَى قَوْلِهِ أَحْرَى: أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا، قَالَ: أَحْرَى أَنْ تَدُومَ الْمَوَدَّةُ بَيْنَكُمَا.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک عورت کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے دیکھ لو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں محمد بن مسلمہ، جابر، ابوحمید اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ کہتے ہیں: اسے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں جب وہ اس کی کوئی ایسی چیز نہ دیکھے جس کا دیکھنا حرام ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- اور «أحرى أن يؤدم بينكما» کے معنی یہ ہیں کہ یہ تم دونوں کے درمیان محبت پیدا کرنے کے لیے زیادہ موزوں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1087]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/النکاح 17 (2237)، سنن ابن ماجہ/النکاح 9 (1866)، (بزیادة في السیاق) (تحفة الأشراف: 11489)، مسند احمد (4/245، 246)، سنن الدارمی/النکاح 5 (2218) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جمہور کے نزدیک یہ حکم مستحب ہے واجب نہیں، اگر کوئی کسی قابل اعتماد رشتہ دار عورت کو بھیج کر عورت کے رنگ و روپ اور عادات وخصائل کا پتہ لگا لے تو یہ بھی ٹھیک ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم رضی الله عنہا کو بھیج کر ایک عورت کے متعلق معلومات حاصل کی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1865)