الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
13. باب مَا جَاءَ فِي تَزْوِيجِ الأَبْكَارِ
13. باب: کنواری لڑکی سے شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1100
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ؟ " فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: " بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا؟ " فَقُلْتُ: لَا بَلْ ثَيِّبًا، فَقَالَ: " هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ "، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ مَاتَ وَتَرَكَ سَبْعَ بَنَاتٍ أَوْ تِسْعًا، فَجِئْتُ بِمَنْ يَقُومُ عَلَيْهِنَّ، قَالَ: فَدَعَا لِي. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ نے پوچھا: جابر! کیا تم نے شادی کی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں کی ہے، آپ نے فرمایا: کسی کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے کہا: نہیں، غیر کنواری سے۔ آپ نے فرمایا: کسی (کنواری) لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی، تو اس سے کھیلتا اور وہ تجھ سے کھیلتی؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (میرے والد) عبداللہ کا انتقال ہو گیا ہے، اور انہوں نے سات یا نو لڑکیاں چھوڑی ہیں، میں ایسی عورت کو بیاہ کر لایا ہوں جو ان کی دیکھ بھال کر سکے۔ چنانچہ آپ نے میرے لیے دعا فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابی بن کعب اور کعب بن عجرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1100]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النفقات 12 (5387)، الدعوات 53 (6387)، صحیح مسلم/الرضاع 16 (715) سنن النسائی/النکاح 6 (3221)، (تحفة الأشراف: 2512) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/البیوع 43 (2097)، والوکالة 8 (2309)، والجہاد 113 (2967)، والمغازي 18 (4052)، والنکاح 10 (5079) و121 (5245)، و122 (5247)، صحیح مسلم/الرضاع (المصدر المذکور)، سنن ابی داود/ النکاح 3 (2048)، مسند احمد (3/294، 302، 324، 362، 374، 376)، سنن الدارمی/النکاح 32 (2262)، من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (178)