الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الرضاع
کتاب: رضاعت کے احکام و مسائل
6. باب مَا جَاءَ مَا يُذْهِبُ مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ
6. باب: حق رضاعت کس چیز سے ادا ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 1153
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ، فَقَالَ: " غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ، يَقُولُ: إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ ذِمَامَ الرَّضَاعَةِ، وَحَقَّهَا، يَقُولُ: إِذَا أَعْطَيْتَ الْمُرْضِعَةَ، عَبْدًا أَوْ أَمَةً، فَقَدْ قَضَيْتَ ذِمَامَهَا، وَيُرْوَى عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ فَبَسَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِدَاءَهُ حَتَّى قَعَدَتْ عَلَيْهِ، فَلَمَّا ذَهَبَتْ قِيلَ: هِيَ كَانَتْ أَرْضَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَكَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، وَحَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى هَؤُلَاءِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ يُكْنَى أَبَا الْمُنْذِرِ، وَقَدْ أَدْرَكَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَابْنَ عُمَرَ.
حجاج اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ کے رسول! مجھ سے حق رضاعت کس چیز سے ادا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ایک جان: غلام یا لونڈی کے ذریعہ سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح اسے یحییٰ بن سعید قطان، حاتم بن اسماعیل اور کئی لوگوں نے بطریق: «هشام بن عروة عن أبيه عن حجاج بن حجاج عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔ اور سفیان بن عیینہ نے بطریق: «هشام بن عروة عن أبيه عن حجاج بن أبي حجاج عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے اور ابن عیینہ کی حدیث غیر محفوظ ہے۔ صحیح وہی ہے جسے ان لوگوں نے ہشام بن عروۃ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے۔ (یعنی: «حجاج بن حجاج» والی نہ کہ «حجاج بن أبي حجاج» والی)
۳- اور «مايذهب عني مذمة الرضاعة» سے مراد رضاعت کا حق اور اس کا ذمہ ہے۔ وہ کہتے ہیں: جب تم دودھ پلانے والی کو ایک غلام دے دو، یا ایک لونڈی تو تم نے اس کا حق ادا کر دیا،
۴- ابوالطفیل رضی الله عنہ سے روایت کی گئی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں ایک عورت آئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر بچھا دی، یہاں تک کہ وہ اس پر بیٹھ گئی، جب وہ چلی گئی تو کہا گیا: یہی وہ عورت تھی جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلایا تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1153]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ النکاح 12 (2064)، سنن النسائی/النکاح 56 (3331)، (تحفة الأشراف: 3295)، مسند احمد (3/450)، سنن الدارمی/النکاح 50 (2300) (ضعیف) (اس کے راوی ”حجاج بن حجاح تابعی ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (351) // عندنا برقم (445 / 2064) ، ضعيف سنن النسائي (213 / 3329) ، المشكاة (3174) //