الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطلاق واللعان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طلاق اور لعان کے احکام و مسائل
20. باب مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الظِّهَارِ
20. باب: ظہار کے کفارے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1200
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْخَزَّازُ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنْبَأَنَا أَبُو سَلَمَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، أن سلمان بن صخر الأنصاري أحد بني بياضة، جعل امرأته عليه كظهر أمه، حتى يمضي رمضان، فلما مضى نصف من رمضان وقع عليها ليلا، فأتى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْتِقْ رَقَبَةً " قَالَ: لَا أَجِدُهَا، قَالَ: " فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ "، قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ، قَالَ: " أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا "، قَالَ: لَا أَجِدُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِفَرْوَةَ بْنِ عَمْرٍو: " أَعْطِهِ ذَلِكَ الْعَرَقَ وَهُوَ مِكْتَلٌ يَأْخُذُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا، أَوْ سِتَّةَ عَشَرَ صَاعًا، إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، يُقَالُ: سَلْمَانُ بْنُ صَخْرٍ، وَيُقَالُ: سَلَمَةُ بْنُ صَخْرٍ الْبَيَاضِيُّ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ، عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي كَفَّارَةِ الظِّهَارِ.
ابوسلمہ اور محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان کا بیان ہے کہ سلمان بن صخر انصاری رضی الله عنہ نے جو بنی بیاضہ کے ایک فرد ہیں اپنی بیوی کو اپنے اوپر مکمل ماہ رمضان تک اپنی ماں کی پشت کی طرح (حرام) قرار دے لیا۔ تو جب آدھا رمضان گزر گیا تو ایک رات وہ اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم ایک غلام آزاد کرو، انہوں نے کہا: مجھے یہ میسر نہیں۔ آپ نے فرمایا: پھر دو ماہ کے مسلسل روزے رکھو، انہوں نے کہا: میں اس کی بھی استطاعت نہیں رکھتا تو آپ نے فرمایا: ساٹھ مسکین کو کھانا کھلاؤ، انہوں نے کہا: میں اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فروۃ بن عمرو سے فرمایا: اسے یہ کھجوروں کا ٹوکرا دے دو تاکہ یہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دے، «عرق» ایک پیمانہ ہے جس میں پندرہ صاع یا سولہ صاع غلہ آتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- سلمان بن صخر کو سلمہ بن صخر بیاضی بھی کہا جاتا ہے۔
۳- ظہار کے کفارے کے سلسلے میں اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1200]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (1198) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2062)