الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
41. باب مَا جَاءَ فِي بَيْعِ الْمُحَفَّلاَتِ
41. باب: تھن میں دودھ روکے ہوئے جانور کی بیع کا بیان۔
حدیث نمبر: 1268
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَسْتَقْبِلُوا السُّوقَ، وَلَا تُحَفِّلُوا، وَلَا يُنَفِّقْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا بَيْعَ الْمُحَفَّلَةِ وَهِيَ الْمُصَرَّاةُ، لَا يَحْلُبُهَا صَاحِبُهَا أَيَّامًا، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ لِيَجْتَمِعَ اللَّبَنُ فِي ضَرْعِهَا، فَيَغْتَرَّ بِهَا الْمُشْتَرِي وَهَذَا ضَرْبٌ مِنَ الْخَدِيعَةِ، وَالْغَرَرِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بازار میں آنے والے قافلہ تجارت کا بازار سے پہلے) استقبال نہ کرو، جانور کے تھن میں دودھ نہ روکو (تاکہ خریدار دھوکہ کھا جائے) اور (جھوٹا خریدار بن کر) ایک دوسرے کا سامان نہ فروخت کراؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ ایسے جانور کی بیع کو جس کا دودھ تھن میں روک لیا گیا ہو جائز نہیں سمجھتے،
۴- محفلۃ ایسے جانور کو کہتے ہیں جس کا دودھ تھن میں چھوڑے رکھا گیا ہو، اس کا مالک کچھ دن سے اسے نہ دوہتا ہوتا کہ اس کی تھن میں دودھ جمع ہو جائے اور خریدار اس سے دھوکہ کھا جائے۔ یہ فریب اور دھوکہ ہی کی ایک شکل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1268]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6116) (حسن) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ عکرمہ سے سماک کی روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن أحاديث البيوع