الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
48. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ
48. باب: پچھنا لگانے والے کی کمائی کے جائز ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1278
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ، فَقَالَ أَنَسٌ: " احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، وَكَلَّمَ أَهْلَهُ، فَوَضَعُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ ". وَقَالَ: إِنَّ أَفْضَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةَ، أَوْ إِنَّ مِنْ أَمْثَلِ دَوَائِكُمُ الْحِجَامَةَ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ.
حمید کہتے ہیں کہ انس رضی الله عنہ سے پچھنا لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا تو انس رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، اور آپ کو پچھنا لگانے والے ابوطیبہ تھے، تو آپ نے انہیں دو صاع غلہ دینے کا حکم دیا اور ان کے مالکوں سے بات کی، تو انہوں نے ابوطیبہ کے خراج میں کمی کر دی اور آپ نے فرمایا: جن چیزوں سے تم دوا کرتے ہو ان میں سب سے افضل پچھنا ہے یا فرمایا: تمہاری بہتر دواؤں میں سے پچھنا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابن عباس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳ - صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے پچھنا لگانے والے کی اجرت کو جائز قرار دیا ہے۔ یہی شافعی کا بھی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1278]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 11 (البیوع 32) (1577)، (تحفة الأشراف: 580) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (309) ، أحاديث البيوع