الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
76. باب النَّهْىِ عَنِ الْبَيْعِ، فِي الْمَسْجِدِ
76. باب: مسجد میں خرید و فروخت کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1321
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَبِيعُ، أَوْ يَبْتَاعُ فِي الْمَسْجِدِ، فَقُولُوا: لَا أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ، وَإِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَنْشُدُ فِيهِ ضَالَّةً، فَقُولُوا: لَا رَدَّ اللَّهُ عَلَيْكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، كَرِهُوا الْبَيْعَ، وَالشِّرَاءَ فِي الْمَسْجِدِ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَقَدْ رَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ فِي الْمَسْجِدِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں خرید و فروخت کر رہا ہو تو کہو: اللہ تعالیٰ تمہاری تجارت میں نفع نہ دے، اور جب ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں گمشدہ چیز (کا اعلان کرتے ہوئے اسے) تلاش کرتا ہو تو کہو: اللہ تمہاری چیز تمہیں نہ لوٹائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ مسجد میں خرید و فروخت ناجائز سمجھتے ہیں۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۳- بعض اہل علم نے اس میں خرید و فروخت کی رخصت دی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1321]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 68 (176)، (تحفة الأشراف: 14591) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ان لوگوں کا کہنا ہے کہ حدیث میں جو اس کی ممانعت آئی ہے وہ نہی تنزیہی ہے تحریمی نہیں، یعنی نہ بیچنا بہتر ہے، مگر یہ نری تاویل ہے، جب صحیح حدیث میں بالصراحت ممانعت موجود ہے تو پھر مساجد میں خرید و فروخت سے باز رہتے ہوئے بازار اور مساجد میں فرق کو قائم رکھنا چاہیئے، پہلی قومیں اپنے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے احکام کی نافرمانیوں اور غلط تاویلوں کی وجہ سے تباہ ہو گئی تھیں۔ «اللهم أحفظنا بما تحفظ به عبادك الصالحين»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (733) ، الإرواء (1495)