الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
12. باب مَا جَاءَ فِي أَنَّ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
12. باب: گواہی مدعی پر اور قسم مدعیٰ علیہ پر ہے۔
حدیث نمبر: 1340
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ لِي، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي وَفِي يَدِي لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: " أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ "، قَالَ: لَا، قَالَ: " فَلَكَ يَمِينُهُ "، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَى مَا حَلَفَ عَلَيْهِ، وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْءٍ، قَالَ: " لَيْسَ لَكَ مِنْهُ، إِلَّا ذَلِكَ ". قَالَ: فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ لِيَحْلِفَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَّا أَدْبَرَ لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالِكَ لِيَأْكُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمی ایک حضر موت سے اور ایک کندہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ حضرمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس (کندی) نے میری زمین پر قبضہ کر لیا ہے، اس پر کندی نے کہا: یہ میری زمین ہے اور میرے قبضہ میں ہے، اس پر اس (حضرمی) کا کوئی حق نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے پوچھا: تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟، اس نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: پھر تو تم اس سے قسم ہی لے سکتے ہو، اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ فاجر آدمی ہے اسے اس کی پرواہ نہیں کہ وہ کس بات پر قسم کھا رہا ہے۔ اور نہ وہ کسی چیز سے احتیاط برتتا ہے، آپ نے فرمایا: اس سے تم قسم ہی لے سکتے ہو۔ آدمی قسم کھانے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگا فرمایا: اگر اس نے ظلماً تمہارا مال کھانے کے لیے قسم کھائی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے رخ پھیرے ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- وائل بن حجر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، اور اشعث بن قیس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1340]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 61 (223)، سنن ابی داود/ الأیمان والنذور 2 (3245)، (تحفة الأشراف: 11768)، و مسند احمد (4/317) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2632)

حدیث نمبر: 1341
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَغَيْرُهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي خُطْبَتِهِ: " الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي , وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ ". هَذَا حَدِيثٌ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ , وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ , ضَعَّفَهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَغَيْرُهُ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: گواہ مدعی کے ذمہ ہے اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث کی سند میں کلام ہے۔ محمد بن عبیداللہ عرزمی اپنے حفظ کے تعلق سے حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں۔ ابن مبارک وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1341]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8794) (حسن) (شواہد اور متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ”محمد بن عبیداللہ عزرمی“ ضعیف ہیں، دیکھئے الارواء رقم: 2641)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (8 / 265 - 267)

حدیث نمبر: 1342
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ , حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: أَنَّ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ قسم مدعی علیہ پر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ گواہ مدعی کے ذمہ ہے اور قسم مدعی علیہ پر ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1342]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرہن 6 (2514)، والشہادات 20 (2668)، وتفسیر سورة آل عمران 3 (4552)، صحیح مسلم/الأقضیة 1 (1711)، سنن ابی داود/ الأقضیة 23 (3619)، سنن النسائی/القضاة 36 (5440)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 7 (2321)، (تحفة الأشراف: 5792)، و مسند احمد (1/203، 288، 343، 351، 356، 363) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2641)