الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
20. باب مَا جَاءَ فِي الطَّرِيقِ إِذَا اخْتُلِفَ فِيهِ كَمْ يُجْعَلُ
20. باب: راستے کے سلسلہ میں جب اختلاف ہو تو اسے کتنا چھوڑا جائے؟
حدیث نمبر: 1355
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ الضُّبَعِيِّ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اجْعَلُوا الطَّرِيقَ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستہ سات ہاتھ (چوڑا) رکھو۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1355]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12218)، وانظر ما یأتي (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2338)

حدیث نمبر: 1356
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَشَاجَرْتُمْ فِي الطَّرِيقِ , فَاجْعَلُوهُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ وَكِيعٍ. قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب راستے کے سلسلے میں تم میں اختلاف ہو تو اسے سات ہاتھ (چوڑا) رکھو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ (سابقہ) وکیع کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- بشیر بن کعب کی حدیث جسے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے، اور بعض نے اسے قتادہ سے اور قتادہ نے بشیر بن نہیک سے اور بشیر نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے اور یہ غیر محفوظ ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1356]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 29 (2473)، صحیح مسلم/المساقاة 31 (البیوع 52)، (1613)، سنن ابی داود/ الأقضیة 31 (3633)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 16 (2338)، (تحفة الأشراف: 12223)، و مسند احمد (2/466) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: سات ہاتھ راستہ آدمیوں اور جانوروں کے آنے جانے کے لیے کافی ہے، جسے دونوں فریق کو مل کر چھوڑنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح