الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
37. باب مَا جَاءَ فِي الْعَجْمَاءِ جُرْحُهَا جُبَارٌ
37. باب: چوپائے اگر کسی کو زخمی کر دیں تو اس کے زخم کے لغو ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1377
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ , وَالْبِئْرُ جُبَارٌ , وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ, وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ ". حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , وَأَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ جَابِرٍ , وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ , وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، قَدَّ ثَنَا مَعْنٍ , قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَتَفْسِيرُ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ " , يَقُولُ هَدَرٌ: لَا دِيَةَ فِيهِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْعَجْمَاءُ: جَرْحُهَا جُبَارٌ, فَسَّرَ ذَلِكَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا: الْعَجْمَاءُ: الدَّابَّةُ الْمُنْفَلِتَةُ مِنْ صَاحِبِهَا فَمَا أَصَابَتْ فِي انْفِلَاتِهَا فَلَا غُرْمَ عَلَى صَاحِبِهَا , وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، يَقُولُ: إِذَا احْتَفَرَ الرَّجُلُ مَعْدِنًا فَوَقَعَ فِيهِ إِنْسَانٌ فَلَا غُرْمَ عَلَيْهِ , وَكَذَلِكَ الْبِئْرُ: إِذَا احْتَفَرَهَا الرَّجُلُ لِلسَّبِيلِ فَوَقَعَ فِيهَا إِنْسَانٌ فَلَا غُرْمَ عَلَى صَاحِبِهَا. وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ , وَالرِّكَازُ: مَا وُجِدَ فِي دَفْنِ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ , فَمَنْ وَجَدَ رِكَازًا , أَدَّى مِنْهُ الْخُمُسَ إِلَى السُّلْطَانِ وَمَا بَقِيَ فَهُوَ لَهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بےزبان (جانور) کا زخم رائیگاں ہے، کنویں اور کان میں گر کر کوئی مر جائے تو وہ بھی رائیگاں ہے ۱؎، اور جاہلیت کے دفینے میں پانچواں حصہ ہے۔ مؤلف نے اپنی سند سے بطریق «عن ابن شهاب عن سعيد بن المسيب وأبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر عمرو بن عوف مزنی اور عبادہ بن صامت رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- مالک بن انس کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث «العجماء جرحها جبار» کی تفسیر یہ ہے کہ چوپایوں سے لگے ہوئے زخم رائیگاں ہیں اس میں کوئی دیت نہیں ہے،
۴- «العجماء جرحها جبار» کی بعض علماء نے یہی تفسیر کی ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ بےزبان جانور وہ ہیں جو اپنے مالک کے پاس سے بدک کر بھاگ جائیں، اگر ان کے بدک کر بھاگنے کی حالت میں کسی کو ان سے زخم لگے یا چوٹ آ جائے تو جانور والے پر کوئی تاوان نہیں ہو گا،
۵- «والمعدن جبار» کی تفسیر میں مالک کہتے ہیں: جب کوئی شخص کان کھدوائے اور اس میں کوئی گر جائے تو کان کھودوانے والے پر کوئی تاوان نہیں ہے، اسی طرح کنواں ہے جب کوئی مسافروں وغیرہ کے لیے کنواں کھدوائے اور اس میں کوئی شخص گر جائے تو کھدوائے والے پر کوئی تاوان نہیں ہے،
۶- «وفي الركاز الخمس» کی تفسیر میں مالک کہتے ہیں: «رکاز» اہل جاہلیت کا دفینہ ہے اگر کسی کو جاہلیت کا دفینہ ملے تو وہ پانچواں حصہ سلطان کے پاس (سرکاری خزانہ میں) جمع کرے گا اور جو باقی بچے گا وہ اس کا ہو گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1377]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 66 (1499)، والمساقاة 3 (2355)، والدیات 28 (6912)، و 29 (6913)، صحیح مسلم/الحدود 11 (القسامة 22)، (1710)، سنن ابی داود/ الخراج 40 (3085)، والدیات 30 (4593)، سنن النسائی/الزکاة 28 (2497)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 4 (2673)، (تحفة الأشراف: 13128)، و موطا امام مالک/الزکاة 4 (9)، والعقول 18 (2)، و مسند احمد (2/228، 254، 319، 382، 386، 406، 411، 454، 456، 467، 475، 482، 495، 499، 501، 507)، وسنن الدارمی/الزکاة 30 (1710) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ان کے مالکوں سے دیت نہیں لی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2509 - 2673)