الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
20. باب مَا جَاءَ فِي الْقِصَاصِ
20. باب: قصاص کا بیان۔
حدیث نمبر: 1416
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ , أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , قَال: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّ رَجُلًا عَضَّ يَدَ رَجُلٍ , فَنَزَعَ يَدَهُ , فَوَقَعَتْ ثَنِيَّتَاهُ , فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ , كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ , لَا دِيَةَ لَكَ " , فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ سورة المائدة آية 45. قَالَ: وَفِي الْبَاب: عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ , وَسَلَمَةَ بْنِ أُمَيَّةَ وَهُمَا أَخَوَانِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹ کھایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو دانت کاٹنے والے کے دونوں اگلے دانت ٹوٹ گئے، وہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا معاملہ لے گئے تو آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اونٹ کے کاٹنے کی طرح کاٹ کھاتا ہے، تمہارے لیے کوئی دیت نہیں، پھر اللہ نے یہ آیت نازل کی: «والجروح قصاص» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمران بن حصین رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲ - اس باب میں یعلیٰ بن امیہ اور سلمہ بن امیہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں اور یہ دونوں بھائی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1416]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 18 (6892)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 4 (1673)، سنن النسائی/القسامة 18 (4762-4766)، سنن ابن ماجہ/الدیات 20 (2657)، (تحفة الأشراف: 10823)، و مسند احمد (4/427، 430، 435) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: زخموں کا بھی بدلہ ہے۔ (المائدہ: ۴۵)، لہٰذا جن میں قصاص لینا ممکن ہے ان میں قصاص لیا جائے گا اور جن میں ممکن نہیں ان میں قاضی اپنے اجتہاد سے کام لے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح