ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مومن سے دنیا کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی اللہ اس کے آخرت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا، اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی تو اللہ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اللہ بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث کو اسی طرح کئی لوگوں نے بطریق: «الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم»، اور اسباط بن محمد نے اعمش سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوصالح کے واسطہ سے بیان کیا گیا ہے، انہوں نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- ہم سے اسے عبید بن اسباط بن محمد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے اعمش کے واسطہ سے یہ حدیث بیان کی، ۴- اس باب میں عقبہ بن عامر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1425]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر 11 (2299)، سنن ابی داود/ الأدب 68 (4946)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 17 (225)، والحدود 5 (2544)، ویأتي عند المؤلف فی البر والصلة 19 (1930)، (تحفة الأشراف: 12500)، و مسند احمد (2/252)، سنن الدارمی/المقدمة 32 (360) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ۱؎، نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کی مدد چھوڑتا ہے، اور جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو اللہ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے، جو اپنے کسی مسلمان کی پریشانی دور کرتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس سے قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کرے گا، اور جو کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالے گا اللہ قیامت کے دن اس کے عیب پر پردہ ڈالے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1426]