ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ یہ لوگ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، اسی دوران آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے دو آدمی آئے، ان میں سے ایک کھڑا ہوا اور بولا: اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں! آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے
(یہ سن کر) مدعی علیہ نے کہا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا، ہاں، اللہ کے رسول! ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے، اور مجھے مدعا بیان کرنے کی اجازت دیجئیے،
(چنانچہ اس نے بیان کیا) میرا لڑکا اس کے پاس مزدور تھا، چنانچہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر بیٹھا
۱؎، لوگوں
(یعنی بعض علماء) نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم واجب ہے، لہٰذا میں نے اس کی طرف سے سو بکری اور ایک خادم فدیہ میں دے دی، پھر میری ملاقات کچھ اہل علم سے ہوئی تو ان لوگوں نے کہا: میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی واجب ہے
۲؎، اور اس کی بیوی پر رجم واجب ہے
۳؎،
(یہ سن کر) نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے موافق ہی فیصلہ کروں گا، سو بکری اور خادم تمہیں واپس مل جائیں گے،
(اور) تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے اسے شہر بدر کیا جائے گا، انیس!
۴؎ تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ، اگر وہ زنا کا اعتراف کر لے تو اسے رجم کر دو
“، چنانچہ انیس اس کے گھر گئے، اس نے اقبال جرم کر لیا، لہٰذا انہوں نے اسے رجم کر دیا
۵؎۔ اس سند سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی سے، اسی جیسی اسی معنی کی حدیث نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔ اس سند سے بھی مالک کی سابقہ حدیث جیسی اسی معنی کی حدیث روایت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ اور زید بن خالد کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح مالک بن انس، معمر اور کئی لوگوں نے بطریق:
«الزهري، عن عبيد الله بن عتبة، عن أبي هريرة و زيد بن خالد، عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے،
۳- کچھ اور لوگوں نے بھی اسی سند سے
۶؎ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اس میں ہے کہ
”جب لونڈی زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر چوتھی مرتبہ زنا کرے تو اسے بیچ دو، خواہ قیمت میں گندھے ہوئے بالوں کی رسی ہی کیوں نہ ملے
“،
۴- اور سفیان بن عیینہ زہری سے، زہری عبیداللہ سے، عبیداللہ ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں، ان لوگوں نے کہا: ہم لوگ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے،
۵- ابن عیینہ نے اسی طرح دونوں حدیثوں کو ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم سے روایت کیا ہے، ابن عیینہ کی حدیث میں سفیان بن عیینہ سے وہم ہوا ہے، انہوں نے ایک حدیث کو دوسری حدیث کے ساتھ خلط ملط کر دیا ہے، صحیح وہ حدیث ہے جسے محمد بن ولید زبیدی، یونس بن عبید اور زہری کے بھتیجے نے زہری سے، زہری نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے ابوہریرہ اور زید بن خالد سے اور ان دونوں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، آپ نے فرمایا:
”جب لونڈی زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ
“،
۶- اور زہری نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے شبل بن خالد سے، شبل نے عبداللہ بن مالک اوسی سے اور انہوں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا:
”جب لونڈی زنا کرے
“،
۷- اہل حدیث کے نزدیک
(شبل کی روایت بواسطہ عبداللہ بن مالک) یہی صحیح ہے، کیونکہ شبل بن خالد نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پایا ہے، بلکہ شبل، عبداللہ بن مالک اوسی سے اور وہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، یہی صحیح ہے اور ابن عیینہ کی حدیث غیر محفوظ ہے، کیونکہ انہوں نے اپنی روایت میں
”شبل بن حامد
“ کہا ہے، یہ غلط ہے، صحیح
”شبل بن خالد
“ ہے اور انہیں
”شبل بن خلید
“ بھی کہا جاتا ہے،
۸- اس باب میں ابوبکرہ، عبادہ بن صامت، ابوہریرہ، ابوسعید، ابن عباس، جابر بن سمرہ، ہزال، بریدہ، سلمہ بن محبق، ابوبرزہ اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
[سنن ترمذي/كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1433]
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”(دین خاص طور پر زنا کے احکام) مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے
۱؎ راہ نکال دی ہے: شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ ملوث ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے، اور کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اہل علم صحابہ کا اسی پر عمل ہے، ان میں علی بن ابی طالب، ابی بن کعب اور عبداللہ بن مسعود وغیرہ رضی الله عنہم شامل ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں: شادی شدہ زانی کو کوڑے لگائے جائیں گے اور رجم کیا جائے گا، بعض اہل علم کا یہی مسلک ہے، اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے،
۳- جب کہ صحابہ میں سے بعض اہل علم جن میں ابوبکر اور عمر وغیرہ رضی الله عنہما شامل ہیں، کہتے ہیں: شادی شدہ زنا کار پر صرف رجم واجب ہے، اسے کوڑے نہیں لگائے جائیں گے، اور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح دوسری حدیث میں ماعز وغیرہ کے قصہ کے سلسلے میں آئی ہے کہ آپ نے صرف رجم کا حکم دیا، رجم سے پہلے کوڑے لگانے کا حکم نہیں دیا، بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی اور احمد کا یہی قول ہے
۲؎۔
[سنن ترمذي/كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1434]