الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
27. باب مَا جَاءَ فِي حَدِّ السَّاحِرِ
27. باب: جادوگر کی سزا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1460
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ جُنْدُبٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَةٌ بِالسَّيْفِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا , إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ الْمَكِّيُّ , يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيُّ الْبَصْرِيُّ , قَالَ وَكِيعٌ: هُوَ ثِقَةٌ , وَيُرْوَى عَنْ الْحَسَنِ أَيْضًا , وَالصَّحِيحُ عَنْ جُنْدَبٍ مَوْقُوفٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , وقَالَ الشَّافِعِيُّ: إِنَّمَا يُقْتَلُ السَّاحِرُ إِذَا كَانَ يَعْمَلُ فِي سِحْرِهِ مَا يَبْلُغُ بِهِ الْكُفْرَ , فَإِذَا عَمِلَ عَمَلًا دُونَ الْكُفْرِ , فَلَمْ نَرَ عَلَيْهِ قَتْلًا.
جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جادوگر کی سزا تلوار سے گردن مارنا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن سے بھی مروی ہے، اور صحیح یہ ہے کہ جندب سے موقوفاً مروی ہے۔
۲- ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں،
۳- اسماعیل بن مسلم مکی اپنے حفظ کے تعلق سے حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، اور اسماعیل بن مسلم جن کی نسبت عبدی اور بصریٰ ہے وکیع نے انہیں ثقہ کہا ہے۔
۴- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم صحابہ اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے، مالک بن انس کا یہی قول ہے،
۵- شافعی کہتے ہیں: جب جادوگر کا جادو حد کفر تک پہنچے تو اسے قتل کیا جائے گا اور جب اس کا جادو حد کفر تک نہ پہنچے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس کا قتل نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1460]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3269) (ضعیف) (سند میں ”اسماعیل بن مسلم“ ضعیف ہیں جیسا کہ مؤلف نے خود صراحت کر سنن الدارمی/ ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1446) ، المشكاة (3551 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (2699) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1460) إسناده ضعيف ¤ وقال البيھقي (136/8) ”إسماعيل بن مسلم ضعيف“ «وتقدم:233»