الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
7. باب مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْمِعْرَاضِ
7. باب: بغیر پر کے تیر کے شکار کا بیان۔
حدیث نمبر: 1471
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ , قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ , فَقَالَ: " مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ , وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ " , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ زَكَرِيَّا , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر پر کے تیر کے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: جسے تم نے دھار سے مارا ہے اسے کھاؤ اور جسے عرض (بغیر دھاردار حصہ یعنی چوڑان) سے مارا ہے تو وہ «وقيذ» ہے ۱؎۔ اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1471]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1465 (تحفة الأشراف: 9860) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «وقیذ»: وہ شکار ہے جسے لاٹھی، پتھر اور ایسے ہتھیار سے مارا جائے جو دھار والے نہ ہوں، حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ جب شکار کے لیے تیر اور اسی جیسے دوسرے دھار دار ہتھیار کا استعمال ہو تو یہ شکار حلال ہے اور اگر چوڑان سے ہو تو حلال نہیں۔

قال الشيخ الألباني: **