الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
18. باب مَا جَاءَ فِي الذَّكَاةِ بِالْقَصَبِ وَغَيْرِهِ
18. باب: بانس وغیرہ سے ذبح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1491
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , قَال: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا , وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلُوهُ , مَا لَمْ يَكُنْ سِنًّا , أَوْ ظُفُرًا , وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ , وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ " , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ , وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَبَايَةَ , عَنْ أَبِيهِ , وَهَذَا أَصَحُّ , وَعَبَايَةُ , قَدْ سَمِعَ مِنْ رَافِعٍ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ , لَا يَرَوْنَ أَنْ يُذَكَّى بِسِنٍّ , وَلَا بِعَظْمٍ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کل ہم دشمن سے ملیں گے اور ہمارے پاس (جانور ذبح کرنے کے لیے) چھری نہیں ہے (تو کیا حکم ہے؟)، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو خون بہا دے ۱؎ اور اس پر اللہ کا نام یعنی بسم اللہ پڑھا گیا ہو تو اسے کھاؤ، بجز دانت اور ناخن سے ذبح کیے گئے جانور کے، اور میں تم سے دانت اور ناخن کی ۲؎ تفسیر بیان کرتا ہوں: دانت، ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے ۳؎۔ محمد بن بشار کی سند سے یہ بیان کیا، سفیان ثوری کہتے ہیں عبایہ بن رفاعہ سے، اور عبایہ نے رافع بن خدیج سے اور رافع نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی، اس میں «عباية عن أبيه» کا ذکر نہیں ہے اور یہی بات زیادہ صحیح ہے، عبایہ نے رافع سے سنا ہے، اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ دانت اور ہڈی سے ذبح کرنا درست نہیں سمجھتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1491]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 3 (2488)، و 16 (2507)، والجہاد 191 (3075)، والذبائح 15 (5498)، و23 (5509)، و 36 (5543)، و 37 (5544)، صحیح مسلم/الأضاحي 4 (1968)، سنن ابی داود/ الضحایا 15 (2821)، سنن النسائی/الصید 17 (4302)، والضحایا 20 (4408)، و 26 (4421)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 9 (3183) (تحفة الأشراف: 3561)، و مسند احمد (3/463، 464)، و (4/140، 142) ویأتي برقم 1600 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس میں تلوار، چھری، تیز پتھر، لکڑی، شیشہ، سرکنڈا، بانس اور تانبے یا لوہے کی بنی ہوئی چیزیں شامل ہیں۔
۲؎: اس جملہ کے بارے میں اختلاف ہے کہ یہ اللہ کے رسول کا قول ہے یا راوی حدیث رافع بن خدیج رضی الله عنہ کا ہے۔
۳؎: ناخن کے ساتھ ذبح کرنے میں کفار کے ساتھ مشابہت ہے، نیز یہ ذبح کی صفت میں نہیں آتا، دانت و ناخن خواہ انسان کا ہو یا کسی اور جانور کا الگ اور جدا ہو یا جسم کے ساتھ لگا ہو، ان سے ذبح کرنا جائز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3187)