الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الأُضْحِيَةِ
1. باب: قربانی کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1493
حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُسْلِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ الْحَذَّاءُ الْمَدَنِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ أَبُو مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ , أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ , إِنَّهَا لَتَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقُرُونِهَا , وَأَشْعَارِهَا , وَأَظْلَافِهَا , وَأَنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ مِنَ الْأَرْضِ , فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَأَبُو الْمُثَنَّى اسْمُهُ: سُلَيْمَانُ بْنُ يَزِيدَ , وَرَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَيُرْوَى عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " فِي الْأُضْحِيَّةِ لِصَاحِبِهَا بِكُلِّ شَعَرَةٍ حَسَنَةٌ " , وَيُرْوَى بِقُرُونِهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قربانی کے دن اللہ کے نزدیک آدمی کا سب سے محبوب عمل خون بہانا ہے، قیامت کے دن قربانی کے جانور اپنی سینگوں، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئیں گے قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے قبولیت کا درجہ حاصل کر لیتا ہے، اس لیے خوش دلی کے ساتھ قربانی کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہشام بن عروہ کی اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں عمران بن حصین اور زید بن ارقم رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- راوی ابومثنی کا نام سلیمان بن یزید ہے، ان سے ابن ابی فدیک نے روایت کی ہے،
۴- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: قربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے نیکی ملے گی،
۵- یہ بھی مروی ہے کہ جانور کی سینگ کے عوض نیکی ملے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1493]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأضاحي 3 (3126)، (تحفة الأشراف: 17343) (ضعیف جداً) (سند میں ”ابو المثنی سلیمان بن یزید“ سخت ضعیف ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3126) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (671) ، المشكاة (1470) ، ضعيف الجامع الصغير (5112) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1493) إسناده ضعيف / جه 3126 ¤ أبو لمثني سليمان بن يزيد الخزاعي : ضعيف (تق: 8340 ) وحديث ”لصاحبھا بكل شعرة حسنة“ فى ضعيف سنن ابن ماجه (3127)