اور عمر رضی اللہ عنہ نے ایک نشہ باز سے فرمایا تھا افسوس تجھ پر، تو نے رمضان میں بھی شراب پی رکھی ہے حالانکہ ہمارے بچے تک بھی روزے سے ہیں، پھر آپ نے اس پر حد قائم کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1960]
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے خالد بن ذکوان نے بیان کیا، ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عاشورہ کی صبح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے محلوں میں کہلا بھیجا کہ صبح جس نے کھا پی لیا ہو وہ دن کا باقی حصہ (روزہ دار کی طرح) پورے کرے اور جس نے کچھ کھایا پیا نہ ہو وہ روزے سے رہے۔ ربیع نے کہا کہ پھر بعد میں بھی (رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد) ہم اس دن روزہ رکھتے اور اپنے بچوں سے بھی رکھواتے تھے۔ انہیں ہم اون کا ایک کھلونا دے کر بہلائے رکھتے۔ جب کوئی کھانے کے لیے روتا تو وہی دے دیتے، یہاں تک کہ افطار کا وقت آ جاتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1960]