الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
14. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِهَا بَعْدَ ثَلاَثٍ
14. باب: تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھ کر کھانے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1510
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُنْتُنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ لِيَتَّسِعَ ذُو الطَّوْلِ عَلَى مَنْ لَا طَوْلَ لَهُ , فَكُلُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , وَعَائِشَةَ , وَنُبَيْشَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَقَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ , وَأَنَسٍ , وَأُمِّ سَلَمَةَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ بُرَيْدَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم لوگوں کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیا تھا تاکہ مالدار لوگ ان لوگوں کے لیے کشادگی کر دیں جنہیں قربانی کی طاقت نہیں ہے، سو اب جتنا چاہو خود کھاؤ دوسروں کو کھلاؤ اور (گوشت) جمع کر کے رکھو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بریدہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے،
۳- اس باب میں ابن مسعود، عائشہ، نبیشہ، ابوسعید، قتادہ بن نعمان، انس اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1510]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 36 (977/106)، والأضاحي 5 (977/37)، سنن ابی داود/ الأشربة 7 (3698)، سنن النسائی/الجنائز 100 (2034)، سنن ابی داود/ الأضاحي 36 (4434، 4435)، والأشربة 40 (5654- 5656) (تحفة الأشراف: 1932)، و مسند احمد (5/350، 355، 356، 357، 361) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ اب اللہ نے عام مسلمانوں کے لیے بھی کشادگی پیدا کر دی ہے اور اب اکثر کو قربانی میسر ہو گئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (4 / 368 - 369)

حدیث نمبر: 1511
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ , قَالَ: " قُلْتُ لِأُمِّ الْمُؤْمِنِينَ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ؟ قَالَتْ: لَا , وَلَكِنْ قَلَّ مَنْ كَانَ يُضَحِّي مِنَ النَّاسِ فَأَحَبَّ أَنْ يَطْعَمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ يُضَحِّي , وَلَقَدْ كُنَّا نَرْفَعُ الْكُرَاعَ فَنَأْكُلُهُ بَعْدَ عَشَرَةِ أَيَّامٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَأُمُّ الْمُؤْمِنِينَ هِيَ: عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَدْ رُوِيَ عَنْهَا هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرماتے تھے؟ وہ بولیں: نہیں، لیکن اس وقت بہت کم لوگ قربانی کرتے تھے، اس لیے آپ چاہتے تھے کہ جو لوگ قربانی نہیں کر سکے ہیں انہیں کھلایا جائے، ہم لوگ قربانی کے جانور کے پائے رکھ دیتے پھر ان کو دس دن بعد کھاتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، ام المؤمنین (جن سے حدیث مذکور مروی ہے) وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی الله عنہا ہیں، ان سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1511]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 27 (5423)، و 37 (5438)، والأضاحي 16 (5570)، سنن النسائی/الضحایا 37 (4437)، سنن ابن ماجہ/الضحایا16 (1511)، والأطعمة 30 (3159)، (تحفة الأشراف: 16165)، و مسند احمد (6/102، 209) (صحیح) (وعند صحیح مسلم/الأضاحي 5 (1971)، و سنن ابی داود/ الضحایا 10 (2812)، و موطا امام مالک/الضحایا 4 (7) و مسند احمد (6/51)، سنن الدارمی/الأضاحي 6 () نحوہ)»

وضاحت: ۱؎: مقصود یہ ہے کہ قربانی کا گوشت ذخیرہ کر کے رکھتے اور قربانی کے بعد اسے کئی دنوں تک کھاتے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا السياق، وأصله في " صحيح مسلم "، الإرواء (4 / 370)