الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نذر اور قسم (حلف) کے احکام و مسائل
11. باب مَا جَاءَ فِي وَفَاءِ النَّذْرِ
11. باب: نذر پوری کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1539
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنْ عُمَرَ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ , قَالَ: " أَوْفِ بِنَذْرِكَ " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ , قَالُوا: إِذَا أَسْلَمَ الرَّجُلُ , وَعَلَيْهِ نَذْرُ طَاعَةٍ , فَلْيَفِ بِهِ , وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: لَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ , وقَالَ آخَرُونَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَيْسَ عَلَى الْمُعْتَكِفِ صَوْمٌ , إِلَّا أَنْ يُوجِبَ عَلَى نَفْسِهِ صَوْمًا , وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ عُمَرَ أَنَّهُ نَذَرَ أَنْ يَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ , فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْوَفَاءِ , وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق.
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ ایک رات مسجد الحرام میں اعتکاف کروں گا، (تو اس کا حکم بتائیں؟) آپ نے فرمایا: اپنی نذر پوری کرو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا مسلک اسی حدیث کے موافق ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی اسلام لائے، اور اس کے اوپر جاہلیت کی نذر طاعت واجب ہو تو اسے پوری کرے،
۴- بعض اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ بغیر روزے کے اعتکاف نہیں ہے اور دوسرے اہل علم کہتے ہیں کہ معتکف پر روزہ واجب نہیں ہے الا یہ کہ وہ خود اپنے اوپر (نذر مانتے وقت) روزہ واجب کر لے، ان لوگوں نے عمر رضی الله عنہ کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ انہوں نے جاہلیت میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نذر پوری کرنے کا حکم دیا (اور روزے کا کوئی ذکر نہیں کیا)، احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1539]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتکاف 5 (3032)، و 15 (3042)، و 16 (2043)، والخمس 19 (3144)، والمغازي 54 (4320)، والأیمان 29 (6697)، صحیح مسلم/الأیمان 6 (1656)، سنن ابی داود/ الأیمان 32 (3325)، سنن النسائی/الأیمان 36 (3830)، سنن ابن ماجہ/الصیام 60 (1772)، والکفارات 18 (2119)، (تحفة الأشراف: 10550)، و مسند احمد (1/37) وأیضا (2/20، 82، 153) وسنن الدارمی/النذور 1 (2378) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: چنانچہ عمر رضی الله عنہ نے ایک رات کے لیے مسجد الحرام میں اعتکاف کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح