الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
16. باب مَا جَاءَ فِي طَعَامِ الْمُشْرِكِينَ
16. باب: کفار و مشرکین کے کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1565
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، أَخْبَرَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، قَال: سَمِعْتُ قَبِيصَةَ بْنَ هُلْبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى؟ فَقَالَ: " لَا يَتَخَلَّجَنَّ فِي صَدْرِكَ طَعَامٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّةَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ہلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نصاریٰ کے کھانا کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: کوئی کھانا تمہارے دل میں شک نہ پیدا کرے کہ اس کے سلسلہ میں نصرانیت سے تمہاری مشابہت ہو جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1565]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 24 (3784)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 26 (280)، (تحفة الأشراف: 11734)، و مسند احمد (5/226) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: چونکہ ملت اسلامیہ ملت ابراہیمی سے تعلق رکھتی ہے اس لیے کھانے سے متعلق زیادہ شک میں پڑنا اپنے آپ کو اس رہبانیت سے قریب کرنا ہے جو نصاریٰ کا دین ہے، لہٰذا اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ امام ترمذی نے اس باب میں مشرکین کے کھانے کا ذکر کیا ہے، جب کہ حدیث میں مشرکین کا سرے سے ذکر ہی نہیں ہے، حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام ترمذی نے مشرکین سے اہل کتاب کو مراد لیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2830)

حدیث نمبر: 1565M
سَمِعْت مَحْمُودًا، وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى: عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قَبِيصَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی ہلب رضی الله عنہ سے اسی کے مثل حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1565M]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2830)

حدیث نمبر: 1565M
قَالَ مَحْمُودٌ: وَقَالَ وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ: عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي طَعَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ.
اس سند سے عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے بھی اس جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ اہل کتاب کے کھانے کے سلسلے میں رخصت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1565M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9876) (حسن) (سند میں ”مری بن قطری“ لین الحدیث ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی حسن لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2830)