ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مر گیا اور تین چیزوں یعنی تکبر (گھمنڈ)، مال غنیمت میں خیانت اور قرض سے بری رہا، وہ جنت میں داخل ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1572]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ما یأتي (تحفة الأشراف: 2085)، و مسند احمد (2765، 282) (صحیح)»
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے جسم سے روح نکلی اور وہ تین چیزوں یعنی کنز، غلول اور قرض سے بری رہا، وہ جنت میں داخل ہو گا“۱؎۔ سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح اپنی روایت میں «الكنز» بیان کیا ہے اور ابو عوانہ نے اپنی روایت میں «الكبر» بیان کیا ہے، اور اس میں «عن معدان» کا ذکر نہیں کیا ہے، سعید کی روایت زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1573]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصدقات 12 (2412)، و مسند احمد (5/281 (تحفة الأشراف: 2114)، (صحیح) (الکنز کا لفظ شاذ ہے، دیکھئے: الصحیحة رقم 2785)»
وضاحت: ۱؎: «کنز»: وہ خزانہ ہے جو زمین میں دفن ہو اور اس کی زکاۃ ادا نہ کی جاتی ہو۔ «غلول»: مال غنیمت میں خیانت کرنا۔
قال الشيخ الألباني: شاذ بهذه اللفظة، الصحيحة (2785)
قال الشيخ زبير على زئي: (1573) إسناده ضعيف ¤ قتادة عنعن فى ھذا اللفظ : ”الكنز “ (وتقدم: 30) وروي الإمام أحمد (282/5) عن ثوبان رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (( من فارق الروح الجسد وھو بري من ثلاث دخل الجنة : الغلال والدين (قال بھز:) والكبر)) وسنده صحيح وھو يغني عنه
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! فلاں آدمی شہید ہو گیا، آپ نے فرمایا: ”ہرگز نہیں، میں نے اس عباء (کپڑے) کی وجہ سے اسے جہنم میں دیکھا ہے جو اس نے مال غنیمت سے چرایا تھا“، آپ نے فرمایا: ”عمر! کھڑے ہو جاؤ اور تین مرتبہ اعلان کر دو، جنت میں مومن ہی داخل ہوں گے“(اور مومن آدمی خیانت نہیں کیا کرتے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1574]