الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
23. باب مَا جَاءَ فِي قَبُولِ هَدَايَا الْمُشْرِكِينَ
23. باب: مشرکوں کے تحفے قبول کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1576
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ كِسْرَى أَهْدَى لَهُ فَقَبِلَ، وَأَنَّ الْمُلُوكَ أَهْدَوْا إِلَيْهِ فَقَبِلَ مِنْهُمْ "، وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَثُوَيْرُ بْنُ أَبِي فَاخِتَةَ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ، وَثُوَيْرٌ يُكْنَى أَبَا جَهْمٍ.
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے فارس کے بادشاہ کسریٰ نے آپ کے لیے تحفہ بھیجا تو آپ نے اسے قبول کر لیا، (کچھ) اور بادشاہوں نے آپ کے لیے تحفہ بھیجا تو آپ نے ان کے تحفے قبول کئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- راوی ثویر ابوفاختہ کے بیٹے ہیں، ابوفاختہ کا نام سعید بن علاقہ ہے اور ثویر کی کنیت ابوجہم ہے،
۳- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1576]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10109) (ضعیف جدا) (سند میں ”ثویر بن علاقہ ابی فاختہ“ سخت ضعیف اور رافضی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا التعليق على الروضة الندية (2 / 163)

قال الشيخ زبير على زئي: (1576) إسناده ضعيف ¤ ثوير: ضعيف (تقدم: 501)