الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل جہاد
1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْجِهَادِ
1. باب: جہاد کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1619
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ؟ قَالَ: " إِنَّكُمْ لَا تَسْتَطِيعُونَهُ "، فَرَدُّوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ، يَقُولُ: " لَا تَسْتَطِيعُونَهُ "، فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَثَلُ الْقَائِمِ الصَّائِمِ الَّذِي لَا يَفْتُرُ مِنْ صَلَاةٍ وَلَا صِيَامٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، وَفِي الْبَاب، عَنْ الشِّفَاءِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ، وَأَبِي مُوسَى، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأُمِّ مَالِكٍ الْبَهْزِيَّةِ، وَأَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کہا گیا: اللہ کے رسول! کون سا عمل (اجر و ثواب میں) جہاد کے برابر ہے؟ آپ نے فرمایا: تم لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے، صحابہ نے دو یا تین مرتبہ آپ کے سامنے یہی سوال دہرایا، آپ ہر مرتبہ کہتے: تم لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے، تیسری مرتبہ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس نمازی اور روزہ دار کی ہے جو نماز اور روزے سے نہیں رکتا (یہ دونوں عمل مسلسل کرتا ہی چلا جاتا) ہے یہاں تک کہ اللہ کی راہ کا مجاہد واپس آ جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ کے واسطے سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے،
۳- اس باب میں شفاء، عبداللہ بن حبشی، ابوموسیٰ، ابوسعید، ام مالک بہز یہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1619]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 29 (1878)، (تحفة الأشراف: 12791)، و مسند احمد (2/424، 438، 465) (صحیح) (وانظر أیضا: صحیح البخاری/الجہاد 2 2787)، و سنن النسائی/الجہاد 14 (3126)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جس طرح اللہ کی عبادت میں ہر آن اور ہر گھڑی مشغول رہنے والے روزہ دار اور نمازی کا ثواب برابر جاری رہتا ہے، اسی طرح اللہ کی راہ کے مجاہد کا کوئی وقت ثواب سے خالی نہیں جاتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1620
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي مَرْزُوقٌ أَبُو بَكْرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ هُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ، إِنْ قَبَضْتُهُ، أَوْرَثْتُهُ الْجَنَّةَ، وَإِنْ رَجَعْتُهُ، رَجَعْتُهُ بِأَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ "، قَالَ: هُوَ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کا ضامن میں ہوں، اگر میں اس کی روح قبض کروں تو اس کو جنت کا وارث بناؤں گا، اور اگر میں اسے (اس کے گھر) واپس بھیجوں تو اجر یا غنیمت کے ساتھ واپس بھیجوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1620]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1332) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 178)