الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل جہاد
13. باب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ الشُّهَدَاءِ
13. باب: شہداء کے اجر و ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1640
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ طَلْحَةَ الْيَرْبُوعِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ كُلَّ خَطِيئَةٍ "، فَقَالَ جِبْرِيلُ: إِلَّا الدَّيْنَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِلَّا الدَّيْنَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرٍ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ، وقَالَ: أَرَى أَنَّهُ أَرَادَ حَدِيثَ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا إِلَّا الشَّهِيدُ ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں شہادت (شہید کے لیے) ہر گناہ کا کفارہ بن جاتی ہے، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: سوائے قرض کے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: سوائے قرض کے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اس حدیث کو ابی بکر کی روایت سے صرف اسی شیخ (یعنی یحییٰ بن طلحہ) کے واسطے سے جانتے ہیں، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا: میرا خیال ہے یحییٰ بن طلحہ نے حمید کی حدیث بیان کرنا چاہی جس کو انہوں نے انس سے، انس رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: شہید کے علاوہ کوئی ایسا جنتی نہیں ہے جو دنیا کی طرف لوٹنا چاہے،
۳- اس باب میں کعب بن عجرہ، جابر، ابوہریرہ اور ابوقتادہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1640]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 818) (صحیح) (عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث (عند مسلم) سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں کلام ہے جس کی صراحت مؤلف نے کر سنن الدارمی/ ہے)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ حقوق العباد میں سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1196) ، غاية المرام (351) ، تخريج مشكلة الفقر (67)

حدیث نمبر: 1641
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَرْوَاحَ الشُّهَدَاءِ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَعْلُقُ مِنْ ثَمَرِ الْجَنَّةِ أَوْ شَجَرِ الْجَنَّةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
کعب بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہداء کی روحیں (جنت میں) سبز پرندوں کی شکل میں ہیں، جو جنت کے پھلوں یا درختوں سے کھاتی چرتی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1641]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 117 (2075)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 4 ((1449)، والزہد 32 (4271)، (تحفة الأشراف: 11148)، وط/الجنائز 16 (49)، و مسند احمد (3/455، 456، 460) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4271)

حدیث نمبر: 1642
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَامِرٍ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عُرِضَ عَلَيَّ أَوَّلُ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: شَهِيدٌ، وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ، وَعَبْدٌ أَحْسَنَ عِبَادَةَ اللَّهِ وَنَصَحَ لِمَوَالِيهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اوپر ان تین اشخاص کو پیش کیا گیا جو جنت میں سب سے پہلے جائیں گے: ایک شہید، دوسرا حرام سے دور رہنے والا اور نامناسب امور سے بچنے والا، تیسرا وہ غلام جو اچھی طرح اللہ کی عبادت بجا لائے اور اپنے مالکان کے لیے خیر چاہے یا ان کے حقوق بجا لائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1642]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي) وانظر: مسند احمد (2/425) (ضعیف) (سند میں عامر العقیلی مجہول ہیں اور ان کے والد عقبہ العقیلی مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کے وقت، اور یہاں کوئی متابع نہیں ہے، نیز یحیی بن ابی کثیر مدلس اور ارسال کرنے والے راوی ہیں، اور یہاں پر ان کی روایت عنعنہ سے ہے، اور ان سے روایت کرنے والے علی بن المبارک الہنائی کی یحیی بن ابی کثیر سے دو کتابیں تھیں ایک کتاب کا انہیں سماع حاصل تھا، اور دوسری روایت مرسل اور کوفی رواة جب علی بن المبارک سے روایت کرتے ہیں تو ان میں بعض ضعف ہوتا ہے، اور یہاں پر علی بن المبارک کے شاگرد عثمان بن عمر بصری راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (1 / 268) ، // ضعيف الجامع الصغير (3702) ، المشكاة (3832) //

حدیث نمبر: 1643
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَمُوتُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا وَأَنَّ لَهُ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا إِلَّا الشَّهِيدُ، لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ، فَإِنَّهُ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَسَنَّ مِنْ الزُّهْرِيِّ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرنے والا کوئی ایسا بندہ نہیں ہے جس کے لیے اللہ کے پاس ثواب ہو اور وہ دنیا کی طرف دنیا اور دنیا میں جو کچھ ہے اس کی خاطر لوٹنا چاہتا ہو۔ سوائے شہید کے، اس لیے کہ وہ شہادت کا مقام و مرتبہ دیکھ چکا ہے، چنانچہ وہ چاہتا ہے کہ دنیا کی طرف لوٹ جائے اور دوبارہ شہید ہو (کر آئے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1643]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 6 (2795)، و 21 (2817)، صحیح مسلم/الإمارة 29 (1877)، (تحفة الأشراف: 588)، و مسند احمد (3/103، 136، 153، 173، 251، 276، 278، 284، 289) ویأتي برقم 1661 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح