ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: ایک آدمی اظہار شجاعت (بہادری) کے لیے لڑتا ہے، دوسرا حمیت کی وجہ سے لڑتا ہے، تیسرا ریاکاری کے لیے لڑتا ہے، ان میں سے اللہ کے راستے میں کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے کلمہ کی سربلندی کے لیے جہاد کرے، وہ اللہ کے راستے میں ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1646]
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اعمال کا دارومدار نیت پر ہے، آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی، چنانچہ جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گی اسی کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے مانی جائے گی اور جس نے حصول دنیا یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہجرت کی ہو گی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہو گی جس کے لیے اس نے ہجرت کی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- مالک بن انس، سفیان ثوری اور کئی ائمہ حدیث نے اسے یحییٰ بن سعید سے روایت کیا ہے، ہم اسے صرف یحییٰ بن سعید انصاری ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: ہمیں اس حدیث کو ہر باب میں رکھنا چاہیئے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1647]