الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
14. باب مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ عِنْدَ الْفَزَعِ
14. باب: گھبراہٹ کے وقت باہر نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1685
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: رَكِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ: مَنْدُوبٌ، فَقَالَ: " مَا كَانَ مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے گھوڑے پر سوار ہو گئے اس گھوڑے کو «مندوب» کہا جاتا تھا: کوئی گھبراہٹ کی بات نہیں تھی، اس گھوڑے کو ہم نے چال میں سمندر پایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1685]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 33 (2627)، والجہاد 55 (2867)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307/49)، سنن ابی داود/ الأدب 87 (4988)، (تحفة الأشراف: 1238) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی بے انتہا تیز رفتار تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2772)

حدیث نمبر: 1686
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وأبو داود، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَاسْتَعَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لَنَا يُقَالُ لَهُ: مَنْدُوبٌ، فَقَالَ: " مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں گھبراہٹ کا ماحول تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے «مندوب» نامی گھوڑے کو ہم سے عاریۃ لیا ہم نے کوئی گھبراہٹ نہیں دیکھی اور گھوڑے کو چال میں ہم نے سمندر پایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1686]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1685)

حدیث نمبر: 1687
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، وَأَجْوَدِ النَّاسِ، وَأَشْجَعِ النَّاسِ، قَالَ: وَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً سَمِعُوا صَوْتًا، قَالَ: فَتَلَقَّاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ وَهُوَ مُتَقَلِّدٌ سَيْفَهُ، فَقَالَ: " لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا "، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَدْتُهُ بَحْرًا "، يَعْنِي: الْفَرَسَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے جری (نڈر)، سب سے سخی، اور سب سے بہادر تھے، ایک رات مدینہ والے گھبرا گئے، ان لوگوں نے کوئی آواز سنی، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار لٹکائے ابوطلحہ کے ایک ننگی پیٹھ والے گھوڑے پر سوار ہو کر لوگوں کے پاس پہنچے اور فرمایا: تم لوگ فکر نہ کرو، تم لوگ فکر نہ کرو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے چال میں گھوڑے کو سمندر پایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1687]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 4 2 (2820)، و82 (2908)، و 165 (3040)، والأدب 39 (6033)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307/48)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 9 (2772)، (تحفة الأشراف: 289)، (وانظر ما تقدم برقم 1685) (صحیح)»