الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
63. بَابُ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَإِذَا أَصْبَحَ صَائِمًا يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَعَلَيْهِ أَنْ يُفْطِرَ:
63. باب: جمعہ کے دن روزہ رکھنا اگر کسی نے خالی ایک جمعہ کے دن کے روزہ کی نیت کر لی تو اسے توڑ ڈالے۔
حدیث نمبر: 1984
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، قَالَ: نَعَمْ"، زَادَ غَيْرُ أَبِي عَاصِمٍ يَعْنِي أَنْ يَنْفَرِدَ بِصَوْمٍ.
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عبدالحمید بن جبیر نے اور ان سے محمد بن عباد نے کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں! ابوعاصم کے علاوہ راویوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ خالی (ایک جمعہ ہی کے دن) روزہ رکھنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1984]
حدیث نمبر: 1985
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَصُومَنَّ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِلَّا يَوْمًا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی شخص جمعہ کے دن اس وقت تک روزہ نہ رکھے جب تک اس سے ایک دن پہلے یا اس کے ایک دن بعد روزہ نہ رکھتا ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1985]
حدیث نمبر: 1986
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ، فَقَالَ: أَصُمْتِ أَمْسِ؟ قَالَتْ: لَا، قَالَ: تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا؟ قَالَتْ: لَا، قَالَ: فَأَفْطِرِي"، وَقَالَ حَمَّادُ بْنُ الْجَعْدِ: سَمِعَ قَتَادَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ، أَنَّ جُوَيْرِيَةَ حَدَّثَتْهُ، فَأَمَرَهَا فَأَفْطَرَتْ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، (دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوایوب نے اور ان سے جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لے گئے، (اتفاق سے) وہ روزہ سے تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دریافت فرمایا کے کل کے دن بھی تو نے روزہ رکھا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا آئندہ کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟ جواب دیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر روزہ توڑ دو۔ حماد بن جعد نے بیان کیا کہ انہوں نے قتادہ سے سنا، ان سے ابوایوب نے بیان کیا اور ان سے جویریہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور انہوں نے روزہ توڑ دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1986]