الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
36. باب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي الْمَشْىِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ
36. باب: ایک جوتا پہن کر چلنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1777
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ كُوفِيٌّ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ الْبَجَلِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " رُبَّمَا مَشَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ بسا اوقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جوتا پہن کر چلتے۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1777]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17516) (منکر) (اس کے راوی لیث بن ابی سلیم متروک الحدیث ہیں، اس حدیث کا عائشہ پر موقوف ہو نا ہی صحیح ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے، اور مؤلف نے صراحت کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر، المشكاة (4416)

قال الشيخ زبير على زئي: (1777) إسناده ضعيف ¤ ليث بن أبى سليم : ضعيف ( تقدم: 218)

حدیث نمبر: 1778
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا مَشَتْ بِنَعْلٍ وَاحِدَةٍ "، وَهَذَا أَصَحُّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَاهُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ مَوْقُوفًا وَهَذَا أَصَحُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک جوتا پہن کر چلیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۱؎،
۲- سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے موقوف طریقہ سے روایت کیا ہے اور یہ موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1778]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17489) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎ ـ: یعنی عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ کی یہ موقوف روایت اس سے ماقبل لیث کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے، کیونکہ لیث کی بنسبت سفیان بن عیینہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ان کا حافظہ قوی ہے، جب کہ لیث آخری عمر میں اپنے حافظہ کے اعتبار سے کمزور ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح المصدر نفسه

قال الشيخ زبير على زئي: (1778) إسناده ضعيف ¤ سفيان بن عيينه مدلس وعنعن ولم أجد تصريح سماعه (د 295)