الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
4. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الضَّبُعِ
4. باب: لکڑبگھا کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1791
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: " الضَّبُعُ صَيْدٌ هِيَ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ، قُلْتُ: آكُلُهَا، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَقَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا وَلَمْ يَرَوْا بِأَكْلِ الضَّبُعِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاق، وَرُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ فِي كَرَاهِيَةِ أَكْلِ الضَّبُعِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَكْلَ الضَّبُعِ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ يَحْيَى الْقَطَّانُ: وَرَوَى جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ قَوْلَهُ وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ أَصَحُّ، وَابْنُ أَبِي عَمَّارٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ الْمَكِّيُّ.
ابن ابی عمار کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی الله عنہ سے پوچھا: کیا لکڑبگھا بھی شکار ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے پوچھا: اسے کھا سکتا ہوں؟ کہا: ہاں، میں نے پوچھا: کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے؟ کہا: ہاں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یحییٰ قطان کہتے ہیں: جریر بن حازم نے یہ حدیث اس سند سے روایت کی ہے: عبداللہ بن عبید بن عمیر نے ابن ابی عمار سے، ابن ابی عمار نے جابر سے، جابر نے عمر رضی الله عنہ کے قول سے روایت کی ہے، ابن جریج کی حدیث زیادہ صحیح ہے،
۳- بعض اہل علم کا یہی مذہب ہے، وہ لوگ لکڑبگھا کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،
۴- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لکڑبگھا کھانے کی کراہت کے سلسلے میں ایک حدیث آئی ہے، لیکن اس کی سند قوی نہیں ہے،
۵- بعض اہل علم نے بجو کھانے کو مکروہ سمجھا ہے، ابن مبارک کا بھی یہی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1791]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 32 (3801)، سنن النسائی/الحج 89 (2839)، والصید 27 (4328)، سنن ابن ماجہ/المناسک 90 (3085)، والصید 15 (3236)، (تحفة الأشراف: 2381)، و مسند احمد (3/297، 318، 322)، سنن الدارمی/المناسک 90 (1984) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3236)

حدیث نمبر: 1792
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الضَّبُعِ فَقَالَ: " أَوَ يَأْكُلُ الضَّبُعَ أَحَدٌ؟ "، وَسَأَلْتُهُ عَنِ الذِّئْبِ فَقَالَ: " أَوَ يَأْكُلُ الذِّئْبَ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ؟ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي إِسْمَاعِيل وَعَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ وَهُوَ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ قَيْسِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ، وَعَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ مَالِكٍ الْجَزَرِيُّ ثِقَةٌ.
خزیمہ بن جزء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لکڑبگھا کھانے کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: بھلا کوئی لکڑبگھا کھاتا ہے؟ میں نے آپ سے بھیڑیئے کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: بھلا کوئی نیک آدمی بھیڑیا کھاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے ہم اسے عبدالکریم ابی امیہ کے واسطہ سے صرف اسماعیل بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- بعض محدثین نے اسماعیل اور عبدالکریم ابی امیہ کے بارے میں کلام کیا ہے، (حدیث کی سند میں مذکور) یہ عبدالکریم، عبدالکریم بن قیس بن ابی المخارق ہیں،
۳- اور عبدالکریم بن مالک جزری ثقہ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1792]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصید 14 (3235)، و 15 (3237) (ضعیف) (سند میں اسماعیل بن مسلم مکی اور عبد الکریم بن ابی المخارق دونوں ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3237) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (696) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1792) إسناده ضعيف /جه 3237 ،3235 ¤ عبدالكريم بن أبى المخارق : ضعيف (تقدم:12)