الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
20. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
20. باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں۔
حدیث نمبر: 1818
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، وَأَبِي مُوسَى، وَجَهْجَاهٍ الْغِفَارِيِّ، وَمَيْمُونَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوسعید، ابو بصرہ غفاری، ابوموسیٰ، جہجاہ غفاری، میمونہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1818]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 12 (5393-5395)، صحیح مسلم/الأشربة 34 (2060)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 3 (3257)، (تحفة الأشراف: 8156)، و مسند احمد (2/21، 43، 74، 145) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: علماء نے اس کی مختلف توجیہیں کی ہیں: (۱) مومن اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرتا ہے، اسی لیے کھانے کی مقدار اگر کم ہے تب بھی اسے آسودگی ہو جاتی ہے، اور کافر چونکہ اللہ کا نام لیے بغیر کھاتا ہے اس لیے اسے آسودگی نہیں ہوتی، خواہ کھانے کی مقدار زیادہ ہو یا کم۔ (۲) مومن دنیاوی حرص طمع سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے، اسی لیے کم کھاتا ہے، جب کہ کافر حصول دنیا کا حریص ہوتا ہے اسی لیے زیادہ کھاتا ہے، (۳) مومن آخرت کے خوف سے سرشار رہتا ہے اسی لیے وہ کم کھا کر بھی آسودہ ہو جاتا ہے، جب کہ کافر آخرت سے بے نیاز ہو کر زندگی گزارتا ہے، اسی لیے وہ بے نیاز ہو کر کھاتا ہے، پھر بھی آسودہ نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3257)

حدیث نمبر: 1819
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " ضَافَهُ ضَيْفٌ كَافِرٌ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ حَتَّى شَرِبَ حِلَابَ سَبْعِ شِيَاهٍ، ثُمَّ أَصْبَحَ مِنَ الْغَدِ فَأَسْلَمَ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلَابَهَا، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِأُخْرَى فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مَعْيٍ وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کافر مہمان آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا، بکری دو ہی گئی، وہ دودھ پی گیا، پھر دوسری دو ہی گئی، اس کو بھی پی گیا، اس طرح وہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا، پھر کل صبح ہو کر وہ اسلام لے آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری (دوہنے کا) حکم دیا، وہ دو ہی گئی، وہ اس کا دودھ پی گیا، پھر آپ نے دوسری کا حکم دیا تو وہ اس کا پورا دودھ نہ پی سکا، (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث سہیل کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1819]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 12 (5396-5397)، صحیح مسلم/الأشربة 34 (2063)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 3 (3256)، (تحفة الأشراف: 12739)، وط/صفة النبيﷺ 6 (9، 10)، مسند احمد (2/375، 257، 415، 435، 437، 455)، سنن الدارمی/الأطعمة 13 (2084) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3256)