الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
41. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ فِي الطَّعَامِ
41. باب: کھانا پر ”بسم اللہ“ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1848
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سَوِيَّةَ أَبُو الْهُذَيْلِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِكْرَاشٍ، عَنْ أَبِيهِ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ: بَعَثَنِي بَنُو مُرَّةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِصَدَقَاتِ أَمْوَالِهِمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ الْمَدِينَةَ فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَى بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَ: " هَلْ مِنْ طَعَامٍ؟ 0 " فَأُتِينَا بِجَفْنَةٍ كَثِيرَةِ الثَّرِيدِ وَالْوَذْرِ وَأَقْبَلْنَا نَأْكُلُ مِنْهَا فَخَبَطْتُ بِيَدِي مِنْ نَوَاحِيهَا وَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ فَقَبَضَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى يَدِي الْيُمْنَى، ثُمَّ قَالَ: " يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ "، ثُمَّ أُتِينَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانُ الرُّطَبِ أَوْ مِنْ أَلْوَانِ الرُّطَبِ عُبَيْدُ اللَّهِ شَكَّ قَالَ: فَجَعَلْتُ آكُلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّبَقِ، وَقَالَ: " يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ "، ثُمَّ أُتِينَا بِمَاءٍ فَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمَسَحَ بِبَلَلِ كَفَّيْهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ، وَقَالَ: " يَا عِكْرَاشُ هَذَا الْوُضُوءُ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْعَلَاءِ بْنِ الْفَضْلِ وَقَدْ تَفَرَّدَ الْعَلَاءُ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَا نَعْرِفُ لِعِكْرَاشٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ.
عکراش بن ذؤیب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنو مرہ بن عبید نے اپنی زکاۃ کا مال دے کر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا، میں آپ کے پاس مدینہ آیا تو آپ کو مہاجرین اور انصار کے بیچ بیٹھا پایا، پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ام سلمہ رضی الله عنہا کے گھر لے گئے اور پوچھا: کھانے کے لیے کچھ ہے؟ چنانچہ ایک پیالہ لایا گیا جس میں زیادہ ثرید (شوربا میں ترکی ہوئی روٹی) اور بوٹیاں تھیں، ہم اسے کھانے کے لیے متوجہ ہوئے، میں پیالہ کے کناروں پر اپنا ہاتھ مارنے لگا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سامنے سے کھانے لگے، پھر آپ نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا دایاں ہاتھ پکڑ کر فرمایا: عکراش! ایک جگہ سے کھاؤ اس لیے کہ یہ ایک ہی قسم کا کھانا ہے، پھر ہمارے پاس ایک طبق لایا گیا جس میں مختلف قسم کی کھجوریں تھیں، میں اپنے سامنے سے کھانے لگا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ طبق میں گھومنے لگا، آپ نے فرمایا: عکراش! جہاں سے چاہو کھاؤ، اس لیے کہ یہ ایک قسم کا نہیں ہے، پھر ہمارے پاس پانی لایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے اور ہتھیلیوں کی تری سے چہرے، بازو اور سر پر مسح کیا اور فرمایا: عکراش! یہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد کا وضو ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف علاء بن فضل کی روایت سے جانتے ہیں، علاء اس حدیث کی روایت کرنے میں منفرد ہیں،
۳- ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عکراش کی صرف اسی حدیث کو جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1848]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 11 (3240)، (تحفة الأشراف: 1006) (ضعیف) (سند میں العلاء بن فضل ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3274) // ضعيف سنن ابن ماجة (706) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1848) إسناده ضعيف / جه 3274 ¤ العلاء بن الفضل : ضعيف (تق:5252) وابن عكراش ، قال البخاري :لا يثبت حديثه (تق:4321)