الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
47. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ
47. باب: کھانے پر ”بسم اللہ“ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1857
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ طَعَامٌ قَالَ: " ادْنُ يَا بُنَيَّ وَسَمِّ اللَّهَ وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي وَجْزَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ وَقَدِ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ وَأَبُو وَجْزَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ.
عمر بن ابی سلمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، آپ کے پاس کھانا رکھا تھا، آپ نے فرمایا: بیٹے! قریب ہو جاؤ، بسم اللہ پڑھو اور اپنے داہنے ہاتھ سے جو تمہارے قریب ہے اسے کھاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ہشام بن عروہ سے «عن أبي وجزة السعدي عن رجل من مزينة عن عمر ابن أبي سلمة» کی سند سے مروی ہے، اس حدیث کی روایت کرنے میں ہشام بن عروہ کے شاگردوں کا اختلاف ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1857]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 7 (3267)، (تحفة الأشراف: 10685)، (وراجع: صحیح البخاری/الأطعمة 2 (5376)، وصحیح مسلم/الأشربة والأطعمة 13 (2022)، و سنن ابی داود/ الأطعمة 20 (3777)، و موطا امام مالک/صفة النبي ﷺ 10 (32)، وسنن الدارمی/الأطعمة 1 (2062) (صحیح) (”ادْنُ“ کا لفظ صحیح نہیں ہے، تراجع الالبانی 350)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں: (۱) کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا چاہیئے، اس کا اہم فائدہ جیسا کہ بعض احادیث سے ثابت ہے، یہ ہے کہ ایسے کھانے میں شیطان شریک نہیں ہو سکتا، ساتھ ہی اس ذات کے لیے شکر یہ کا اظہار ہے جس نے کھانا جیسی نعمت ہمیں عطا کی، (۲) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آداب طعام میں سے ہے کہ اپنے سامنے اور قریب سے کھایا جائے، (۳) چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک رکھا جائے، (۴) اس مجلس سے متعلق جو بھی ادب کی باتیں ہوں بچوں کو ان سے واقف کرایا جائے، (۵) کھانا دائیں ہاتھ سے کھایا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3267)

حدیث نمبر: 1858
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ فَإِنْ نَسِيَ فِي أَوَّلِهِ فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم لوگوں میں سے کوئی کھانا کھائے تو «بسم اللہ» پڑھ لے، اگر شروع میں بھول جائے تو یہ کہے «بسم الله في أوله وآخره» ۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1858]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 16 (3767)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 103 (281)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 7 (3264)، والمؤلف في الشمائل25 (تحفة الأشراف: 17988)، و مسند احمد (6/143)، سنن الدارمی/الأطعمة 1 (2063) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **

حدیث نمبر: 1858M
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَأْكُلُ طَعَامًا فِي سِتَّةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَكَلَهُ بِلُقْمَتَيْنِ "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَا إِنَّهُ لَوْ سَمَّى لَكَفَاكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأُمُّ كُلْثُومٍ هِيَ بِنْتُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
اسی سند سے عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چھ صحابہ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے، اچانک ایک اعرابی آیا اور دو لقمہ میں پورا کھانا کھا لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے «بسم اللہ» پڑھ لی ہوتی تو یہ کھانا تم سب کے لیے کافی ہوتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1858M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **