الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
12. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الشُّرْبِ قَائِمًا
12. باب: کھڑے ہو کر پینے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1882
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، وَمُغِيرَةُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَسَعْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر زمزم کا پانی پیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، سعد، عبداللہ بن عمرو اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1882]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 76 (1637)، والأشربة 6 (5617)، صحیح مسلم/الأشربة 15 (2027)، سنن النسائی/الحج 65 (2967)، و 66 (2968)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 21 (3422)، والمؤلف في الشمائل 31 (197، 198، 199)، (تحفة الأشراف: 5767)، و مسند احمد (1/214، 220، 342) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ممکن ہے ایسا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لیے کیا ہو، اس کا بھی امکان ہے کہ بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی ہو، یا وہاں خشک جگہ نہ رہی ہو، اس لیے آپ نہ بیٹھے ہوں، یہ عام خیال بالکل غلط ہے کہ زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پینا سنت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3422)

حدیث نمبر: 1883
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پانی پیتے دیکھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1883]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8689) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول بیٹھ کر پانی پینے کا تھا، لیکن بوقت مجبوری یا بیان جواز کے لیے کبھی کھڑے ہو کر بھی پیا۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (4276) ، مختصر الشمائل (177)