الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
15. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الشَّرَابِ
15. باب: پینے کی چیز میں پھونکنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1887
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَيُّوبَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْمُثَنَّى الْجُهَنِيَّ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ النَّفْخِ فِي الشُّرْبِ "، فَقَالَ رَجُلٌ: الْقَذَاةُ أَرَاهَا فِي الْإِنَاءِ، قَالَ: " أَهْرِقْهَا "، قَالَ: فَإِنِّي لَا أَرْوَى مِنْ نَفَسٍ وَاحِدٍ، قَالَ: " فَأَبِنْ الْقَدَحَ إِذَنْ عَنْ فِيكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کی چیز میں پھونکنے سے منع فرمایا، ایک آدمی نے عرض کیا: برتن میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھوں تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: اسے بہا دو، اس نے عرض کیا: میں ایک سانس میں سیراب نہیں ہو پاتا ہوں، آپ نے فرمایا: تب (سانس لیتے وقت) پیالہ اپنے منہ سے ہٹا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1887]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4436) (حسن) (الصحیحة 385)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (385)

حدیث نمبر: 1888
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ أَوْ يُنْفَخَ فِيهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے اور پھونکنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1888]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 20 (3728)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 23 (3428)، (تحفة الأشراف: 6149)، سنن الدارمی/الأشربة 27 (2180) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3429)