الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
17. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ،
17. باب: مشکیزوں سے منہ لگا کر پینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1890
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رِوَايَةً أَنَّهُ " نَهَى عَنِ اخْتِنَاثِ الْأَسْقِيَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) مشکیزوں سے منہ لگا کر پینے سے منع کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1890]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 23 (5624)، صحیح مسلم/الأشربة (2023)، سنن ابی داود/ الأشربة 15 (3720)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 19 (3418)، (تحفة الأشراف: 4138)، و مسند احمد (3/6، 67، 69، 93) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں: (۱) مشکیزہ سے برابر منہ لگا کر پانی پینے سے پانی کا ذائقہ بدل سکتا ہے، (۲) اس بات کا خدشہ ہے کہ کہیں اس میں کوئی زہریلا کیڑا مکوڑا نہ ہو، (۳) مشکیزہ کا منہ اگر کشادہ اور بڑا ہے تو اس کے منہ سے پانی پینے کی صورت میں پینے والا گرنے والے پانی کے چھینٹوں سے نہیں بچ سکتا، اور اس کے حلق میں ضرورت سے زیادہ پانی جا سکتا ہے کہ جس میں اچھو آنے کا خطرہ ہوتا ہے جو نقصان دہ ہو سکتا ہے، (۴) ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت بڑے اور کشادہ منہ والے مشکیزہ سے متعلق ہے، (۵) کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ رخصت والی روایت اس کے لیے ناسخ ہے، (۶) عذر کی صورت میں جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3418)