الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
2. باب مِنْهُ
2. باب: ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1898
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ، عَنِ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " الصَّلَاةُ لِمِيقَاتِهَا "، قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " بِرُّ الْوَالِدَيْنِ "، قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، ثُمَّ سَكَتَ عَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ الشَّيْبَانِيُّ، وَشُعْبَةُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وأَبُو عَمْروٍ الشَّيْبَانِيَّ اسْمُهُ سَعْدُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کون سا عمل زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنا، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، حالانکہ اگر میں زیادہ پوچھتا تو آپ زیادہ بتاتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے ابوعمرو شیبانی، شعبہ اور کئی لوگوں نے ولید بن عیزار سے روایت کی ہے،
۳- یہ حدیث ابوعمرو شیبانی کے واسطہ سے ابن مسعود سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1898]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 173 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاد سب سے افضل و بہتر عمل ہے، بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا یہ سب سے اچھا کام ہے، اور بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ زکاۃ سب سے اچھا کام ہے، جب کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز سب سے افضل عمل ہے، اسی لیے اس کی توجیہ میں مختلف اقوال وارد ہیں، سب سے بہتر توجیہ یہ ہے کہ افضل اعمال سے پہلے حرف «مِن» محذوف مان لیا جائے، گویا مفہوم یہ ہو گا کہ یہ سب افضل اعمال میں سے ہیں، دوسری توجیہ یہ ہے کہ اس کا تعلق سائل کے احوال اور وقت کے اختلاف سے ہے، یعنی سائل اور وقت کے تقاضے کا خیال رکھتے ہوئے اس کے مناسب جواب دیا گیا۔ اور اپنی جگہ پر یہ سب اچھے کام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1489)