الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
10. باب مَا جَاءَ فِي صِلَةِ الرَّحِمِ
10. باب: صلہ رحمی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1908
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا بَشِيرٌ أَبُو إِسْمَاعِيل، وَفِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِي إِذَا انْقَطَعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا"، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ سَلْمَانَ، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو بدلہ چکائے ۱؎، بلکہ حقیقی صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جو رشتہ ناتا توڑنے پر بھی صلہ رحمی کرے۔‏‏‏‏
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سلمان، عائشہ اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1908]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 15 (5991)، سنن ابی داود/ الزکاة 45 (1697) (تحفة الأشراف: 8915)، و مسند احمد (2/163، 190، 193) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: سند میں ابوالرداد ہے، اور امام ترمذی کے کلام میں نیچے رداد آیا ہے، حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ رداد کو بعض لوگوں نے ابوالرداد کہا ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے، (تقریب التہذیب)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (404) ، صحيح أبي داود (1489)

حدیث نمبر: 1909
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ"، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي قَاطِعَ رَحِمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جبیر بن مطعم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتہ ناتا توڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ ابن ابی عمر کہتے ہیں: سفیان نے کہا: «قاطع» سے مراد «قاطع رحم» (یعنی رشتہ ناتا توڑنے والا) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1909]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 11 (5984)، صحیح مسلم/البر والصلة 6 (2556)، سنن ابی داود/ الزکاة 45 (1696) (تحفة الأشراف: 3190)، و مسند احمد (4/80، 83، 84، 85) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی صلہ رحمی کی جائے تو صلہ رحمی کرے اور قطع رحمی کیا جائے تو قطع رحمی کرے، یہ کوئی صلہ رحمی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (407) ، صحيح أبي داود (1488)