الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
19. باب مَا جَاءَ فِي السَّتْرِ عَلَى الْمُسْلِمِ
19. باب: مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1930
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: حُدِّثْتُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ فِي الدُّنْيَا يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ عَلَى مُسْلِمٍ فِي الدُّنْيَا سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ أبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى أَبُو عَوَانَةَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ: حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور فرما دے گا، جس نے دنیا میں کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کی اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ دنیا اور آخرت دونوں میں آسانی کرے گا، اور جس نے دنیا میں کسی مسلمان کے عیب کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کے عیب کی پردہ پوشی کرے گا، جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مدد میں ہوتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس حدیث کو ابو عوانہ اور کئی لوگوں نے «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، لیکن اس میں «حدثت عن أبي صالح» کے الفاظ نہیں بیان کیے ہیں،
۳- اس باب میں ابن عمر اور عقبہ بن عامر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1930]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1425 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رضا کی خاطر دنیاوی مفاد کے بغیر جو کوئی مسلمانوں کی حاجات و ضروریات کا خاص خیال رکھے اور انہیں پوری کرے تو اس کا یہ عمل نہایت فضیلت والا ہے، ایسے شخص کی حاجات خود رب العالمین پوری کرتا ہے، مزید اسے آخرت میں اجر عظیم سے بھی نوازے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1225)