الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
30. باب النَّهْىِ عَنْ ضَرْبِ الْخَدَمِ، وَشَتْمِهِم
30. باب: خادم کو مارنا پیٹنا اور اسے گالی دینا اور برا بھلا کہنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1947
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيُّ التَّوْبَةِ: " مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ بَرِيئًا مِمَّا قَالَ لَهُ أَقَامَ عَلَيْهِ الْحَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَابْنُ أَبِي نُعْمٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ الْبَجَلِيُّ، يُكْنَى أَبَا الْحَكَمِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی التوبہ ۱؎ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائے حالانکہ وہ اس کی تہمت سے بری ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر حد قائم کرے گا، إلا یہ کہ وہ ویسا ہی ثابت ہو جیسا اس نے کہا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سوید بن مقرن اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1947]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 45 (6858)، صحیح مسلم/الأیمان والنذور 9 (1660)، سنن ابی داود/ الأدب 133 (5165) (تحفة الأشراف: 13624)، و مسند احمد (2/431) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ستر مرتبہ اور بعض روایات سے ثابت ہے کہ سو مرتبہ استغفار کرتے تھے، اسی لحاظ سے آپ کو «نبي التوبة» کہا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (1146)

حدیث نمبر: 1948
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ مَمْلُوكًا لِي، فَسَمِعْتُ قَائِلًا مِنْ خَلْفِي، يَقُولُ: اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، فَالْتَفَتُّ: فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَمَا ضَرَبْتُ مَمْلُوكًا لِي بَعْدَ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ.
ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ پیچھے سے کسی کہنے والے کی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا: ابومسعود جان لو، ابومسعود جان لو (یعنی خبردار)، جب میں نے مڑ کر دیکھا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم پر اس سے کہیں زیادہ قادر ہے جتنا کہ تم اس غلام پر قادر ہو۔ ابومسعود کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے اپنے کسی غلام کو نہیں مارا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1948]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان والنذور 8 (1659)، سنن ابی داود/ الأدب 133 (5159) (تحفة الأشراف: 10009) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎ ـ: غلاموں اور نوکروں چاکروں پر سختی برتنا مناسب نہیں، بلکہ بعض روایات میں ان پر بے جا سختی کرنے یا جرم سے زیادہ سزا دینے پر وعید آئی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی جانب سے جلالت و ہیبت کے جس مقام پر فائز تھے اس حدیث میں اس کی بھی ایک جھلک دیکھی جا سکتی ہے، چنانچہ آپ کے خبردار کہنے پر ابومسعود اس غلام کو نہ صرف یہ کہ مارنے سے رک گئے بلکہ آئندہ کسی غلام کو نہ مارنے کا عہد بھی کر بیٹھے اور زندگی اس پر قائم رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح