الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
62. باب مَا جَاءَ فِي حُسْنِ الْخُلُقِ
62. باب: اخلاق حسنہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2002
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا شَيْءٌ أَثْقَلُ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ خُلُقٍ حَسَنٍ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِيءَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَأُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن مومن کے میزان میں اخلاق حسنہ سے بھاری کوئی چیز نہیں ہو گی اور اللہ تعالیٰ بےحیاء، بدزبان سے نفرت کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، ابوہریرہ، انس اور اسامہ بن شریک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2002]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 8 (4799) (تحفة الأشراف: 11002)، و مسند احمد (6/442، 446، 448، 451) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (876) ، الروض النضير (941)

حدیث نمبر: 2003
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ اللَّيْثِ الْكُوفِيُّ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ شَيْءٍ يُوضَعُ فِي الْمِيزَانِ أَثْقَلُ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ وَإِنَّ صَاحِبَ حُسْنِ الْخُلُقِ لَيَبْلُغُ بِهِ دَرَجَةَ صَاحِبِ الصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میزان میں رکھی جانے والی چیزوں میں سے اخلاق حسنہ (اچھے اخلاق) سے بڑھ کر کوئی چیز وزنی نہیں ہے، اور اخلاق حسنہ کا حامل اس کی بدولت روزہ دار اور نمازی کے درجہ تک پہنچ جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2003]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 10992) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (876) ، الإرواء (941)

حدیث نمبر: 2004
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّةَ، فَقَالَ: " تَقْوَى اللَّهِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ "، وَسُئِلَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ، فَقَالَ: " الْفَمُ وَالْفَرْجُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَوْدِيُّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جنت میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا: اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق پھر آپ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جہنم میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا: منہ اور شرمگاہ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2004]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 29 (4246) (تحفة الأشراف: 14847)، و مسند احمد (2/291، 392، 442) (حسن الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: اللہ کا خوف اور اچھے اخلاق جس کے اندر پائے جائیں اس سے بہتر شخص کوئی نہیں ہے، اسی طرح جو شخص اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت نہ کر سکے اس سے زیادہ بدنصیب کوئی نہیں ہے، کیونکہ دین کا سارا دارومدار اسی پر ہے، ہر طرح کی برائی کا صدور انہیں سے ہوتا ہے، اس لیے جس نے ان دونوں کی حفاظت کی وہ خوش نصیب ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

حدیث نمبر: 2005
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ وَصَفَ حُسْنَ الْخُلُقِ، فَقَالَ: " هُوَ بَسْطُ الْوَجْهِ، وَبَذْلُ الْمَعْرُوفِ، وَكَفُّ الْأَذَى ".
عبداللہ بن مبارک سے روایت ہے کہ انہوں نے اخلاق حسنہ کا وصف بیان کرتے ہوئے کہا: اخلاق حسنہ لوگوں سے مسکرا کر ملنا ہے، بھلائی کرنا ہے اور دوسروں کو تکلیف نہ دینا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2005]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18936) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: **