انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دس سال تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، آپ نے کبھی مجھے اف تک نہ کہا، اور نہ ہی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو: تم نے ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو تم نے ایسا کیوں نہیں کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق کے آدمی تھے، میں نے کبھی کوئی ریشم، حریر یا کوئی چیز آپ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم اور ملائم نہیں دیکھی اور نہ کبھی میں نے کوئی مشک یا عطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے سے زیادہ خوشبودار دیکھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عائشہ اور براء رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2015]
ابوعبداللہ جدلی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گو، بدکلامی کرنے والے اور بازار میں چیخنے والے نہیں تھے، آپ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ عفو و درگزر فرما دیتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوعبداللہ جدلی کا نام عبد بن عبد ہے، اور عبدالرحمٰن بن عبد بھی بیان کیا گیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2016]
وضاحت: ۱؎: اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن اخلاق اور کمال شرافت کا بیان ہے، اور اس بات کی صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برائی اور تکلیف پہنچانے والے سے عفو و درگذر سے کام لیتے تھے نہ کہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (298) ، المشكاة (5820)