الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
76. باب مَا جَاءَ فِي الْمُتَهَاجِرَيْنِ
76. باب: دو باہم قطع تعلق کرنے والوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2023
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُفَتَّحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ فَيُغْفَرُ فِيهِمَا لِمَنْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا الْمُهْتَجِرَيْنِ، يُقَالُ: رُدُّوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُرْوَى فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ: " ذَرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا "، قَالَ: وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْمُهْتَجِرَيْنِ: يَعْنِي الْمُتَصَارِمَيْنِ، وَهَذَا مِثْلُ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں، اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والوں کی اس دن مغفرت کی جاتی ہے، سوائے ان کے جنہوں نے باہم قطع تعلق کیا ہے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے، ان دونوں کو لوٹا دو یہاں تک کہ آپس میں صلح کر لیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض روایتوں میں «ردوا هذين حتى يصطلحا» ان دونوں کو اپنے حال پر چھوڑ دو جب تک صلح نہ کر لیں کے الفاظ مروی ہیں،
۳- «مهتجرين» کے معنی «متصارمين» قطع تعلق کرنے والے ہیں،
۴- یہ حدیث اسی روایت کے مثل ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2023]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 11 (2565)، سنن ابن ماجہ/الصیام 42 (1739) (تحفة الأشراف: 12702)، و مسند احمد (2/329) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: پیر اور جمعرات یہ ایسے دو دن ہیں جن کے بارے میں بعض روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دو دنوں میں (اللہ کے یہاں) بندوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دو دنوں میں اہتمام سے روزہ رکھتے تھے، اور مسلم کی روایت ہے کہ پیر کے دن آپ کی پیدائش ہوئی اور اسی دن آپ کی بعثت بھی ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (3 / 105) ، غاية المرام (412)