الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
81. باب مَا جَاءَ فِي إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا
81. باب: کچھ باتیں جادو کی سی اثر رکھتی ہیں۔
حدیث نمبر: 2028
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلَيْنِ قَدِمَا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَا، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِهِمَا، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا "، أَوْ " إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ سِحْرٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَمَّارٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو آدمی آئے ۱؎ اور انہوں نے تقریر کی، لوگ ان کی تقریر سن کر تعجب کرنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کچھ باتیں جادو ہوتی ہیں ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمار، ابن مسعود اور عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2028]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 47 (5146)، والطب 51 (5767)، سنن ابی داود/ الأدب 94 (5007) (تحفة الأشراف: 6727)، و مسند احمد (4/263) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ۹ ھ میں بنو تمیم کے وفد میں یہ دونوں شامل تھے، ان میں سے ایک کا نام زبرقان اور دوسرے کا نام عمرو بن اہیم تھا۔
۲؎: اگر حق کی دفاع اور اخروی زندگی کی کامیابی سے متعلق اسی طرح کی خوبی کسی میں ہے تو قابل تعریف ہے، اور اگر باطل کی طرف پھیرنے کے لیے ہے تو لائق مذمت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح