الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
8. باب فِي مِيرَاثِ الْعَصَبَةِ
8. باب: عصبہ کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2098
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی جانب سے متعین میراث کے حصوں کو حصہ داروں تک پہنچا دو، پھر اس کے بعد جو بچے وہ میت کے قریبی مرد رشتہ دار کا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2098]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفرائض 5 (6732)، صحیح مسلم/الفرائض 1 (1615)، سنن ابی داود/ الفرائض 7 (2898)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 10 (2740) (تحفة الأشراف: 5705)، و مسند احمد (1/298)، وسنن الدارمی/الفرائض 28 (2030) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «عصبہ» وہ رشتہ دار جو باپ کی جانب سے ہوں، شرعی اصطلاح میں «عصبہ» ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو میت کی میراث میں سے متعین حصہ کے بغیر وارث ہوں۔ یعنی: «ذوی الفروض» کو دینے کے بعد جو بچ جائے اس کے وہ وارث ہوتے ہیں، جیسے بیٹا، بیٹا نہ ہونے کی صورت میں کبھی باپ، کبھی پوتا، کبھی دادا، کبھی چچا اور بھتیجا وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2740)

حدیث نمبر: 2098M
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنِ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُرْسَلًا.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ ۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث «عن ابن طاووس عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2098M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2740)