جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بندہ مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لے آئے، اور یہ یقین کر لے کہ جو کچھ اسے لاحق ہوا ہے چوکنے والا نہ تھا اور جو کچھ چوک گیا ہے اسے لاحق ہونے والا نہ تھا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن میمون کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- عبداللہ بن میمون منکر حدیث ہیں، ۳- اس باب میں عبادہ، جابر اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2144]
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بندہ چار چیزوں پر ایمان لائے بغیر مومن نہیں ہو سکتا: (۱) گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، اس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے، (۲) موت پر ایمان لائے، (۳) مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر ایمان لائے، (۴) تقدیر پر ایمان لائے“۔ [سنن ترمذي/كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2145]
قال الشيخ زبير على زئي: (2145) إسناده ضعيف / جه 81 ¤ السند ظاهره الصحة لكن رواه الترمذي والطيالسي (106) وأحمد (133/1) وغيرھم عن ربعي عن رجل عن على رضى الله عنه نحوه والرجل مجھول فالسند معلول وھو من المزيد فى متصل الأسايند و لبعض الحديث شواھد كثيرة صحيحة و أثر وكيع صحيح عنه ولم يذكر من بلّغه به وحديث ابن أبى عاصم (السنة: 134، وسنده حسن ) يغني عنه
اس سند سے بھی علی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں سند یوں بیان کیا ہے «ربعي عن رجل»۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوداؤد کی شعبہ سے مروی حدیث میرے نزدیک نضر کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، اسی طرح کئی لوگوں نے «عن منصور عن ربعي عن علي» کی سند سے روایت کی ہے، ۲- وکیع کہتے ہیں: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ ربعی بن خراش نے اسلام میں ایک بار بھی جھوٹ نہیں بولا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2145M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نضر بن شمیل نے ربعی اور علی کے درمیان «عن رجل» کا اضافہ کیا ہے۔