الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
31. باب مَا جَاءَ فِي الْهَرْجِ وَالْعِبَادَةِ فِيهِ
31. باب: قتل و خوں ریزی اور اس وقت کی عبادت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2200
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: " الْقَتْلُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے بعد ایسے دن آنے والے ہیں جس میں علم اٹھا لیا جائے گا، اور ہرج زیادہ ہو جائے گا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہرج کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: قتل و خوں ریزی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، خالد بن ولید اور معقل بن یسار رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2200]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 5 (7062-7064)، صحیح مسلم/العلم 5 (2672)، سنن ابن ماجہ/الفتن 26 (4051) (تحفة الأشراف: 9000) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح صحيح الجامع (2233)

حدیث نمبر: 2201
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ، رَدَّهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، رَدَّهُ إِلَى مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، رَدَّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعِبَادَةُ فِي الْهَرْجِ كَالْهِجْرَةِ إِلَيَّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْمُعَلَّى.
معقل بن یسار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل و خوں ریزی کے زمانہ میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کے مانند ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف حماد بن زید کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ معلی سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2201]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 26 (2948)، سنن ابن ماجہ/الفتن 14 (3985) (تحفة الأشراف: 11476)، و مسند احمد (5/25) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: قتل و خوں ریزی یعنی فتنہ کے زمانہ میں فتنہ سے دور رہ کر عبادت میں مشغول رہنا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کے مثل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3985)