الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
45. باب مَا جَاءَ فِي الْقَرْنِ الثَّالِثِ
45. باب: خیر کے تین عہد اور زمانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2221
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِهِمْ قَوْمٌ يَتَسَمَّنُونَ وَيُحِبُّونَ السِّمَنَ، يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَلِيَّ بْنَ مُدْرِكٍ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تمام لوگوں سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں، پھر ان کے بعد آنے والے، پھر ان کے بعد آنے والے، پھر ان کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو موٹے تازے ہوں گے، موٹاپا پسند کریں گے اور گواہی طلب کرنے سے پہلے ہی گواہی دیتے پھریں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
محمد بن فضیل نے یہ حدیث اسی طرح «عن الأعمش عن علي بن مدرك عن هلال بن يساف» کی سند سے روایت کی ہے، کئی حفاظ نے اسے «عن الأعمش عن هلال بن يساف» کی سند سے روایت کی ہے، اس میں علی بن مدرک کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2221]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشھادات 9 (2651)، و فضائل الصحابة 1 (3650)، والرقاق 7 (6428)، والأیمان 7 (6695)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 52 (2535)، سنن ابی داود/ السنة 10 (4657)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 29 (2302) (تحفة الأشراف: 10866)، و مسند احمد (4/426، 427، 436، 440) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: چونکہ یہ لوگ دین و ایمان کی فکر سے خالی ہوں گے، کسی کے سامنے جواب دہی کا کوئی خوف ان کے دلوں میں باقی نہیں رہے گا، اور عیش و آرام کی زندگی کی مستیاں لے رہے ہوں گے، اس لیے موٹاپا ان میں عام ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1840)

حدیث نمبر: 2221M
قَالَ: وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ يَسَافٍ، عَنِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدِي مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی عمران بن حصین سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ میرے نزدیک محمد بن فضیل کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے عمران بن حصین کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2221M]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1840)

حدیث نمبر: 2222
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِي بُعِثْتُ فِيهِمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ "، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُ ذَكَرَ الثَّالِثَ أَمْ لَا، " ثُمَّ يَنْشَأُ أَقْوَامٌ يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَفْشُو فِيهِمُ السِّمَنُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جن کے درمیان میں بھیجا گیا ہوں، پھر وہ لوگ ہیں جو ان کے بعد ہوں گے، عمران بن حصین کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے تیسرے زمانہ کا ذکر کیا یا نہیں، پھر اس کے بعدا یسے لوگ پیدا ہوں گے جن سے گواہی نہیں طلب کی جائے گی پھر بھی گواہی دیتے رہیں گے، خیانت کریں گے امانت دار نہیں ہوں گے اور ان میں موٹاپا عام ہو جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2222]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 10824) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1840)