الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الشهادات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: شہادت (گواہی) کے احکام و مسائل
3. باب مَا جَاءَ فِي شَهَادَةِ الزُّورِ
3. باب: جھوٹی گواہی کی مذمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2299
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ زِيَادٍ الْأَسَدِيِّ، عَنْ فَاتِكِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، " عَدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ إِشْرَاكًا بِاللَّهِ "، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ سورة الحج آية 30، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ زِيَادٍ، وَاخْتَلَفُوا فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ زِيَادٍ، وَلَا نَعْرِفُ لِأَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ سَمَاعًا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ایمن بن خریم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگو! جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول الزور» تو بتوں کی گندگی سے بچے رہو (ان کی پرستش نہ کرو) اور جھوٹ بولنے سے بچے رہو (الحج: ۳۰)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف سفیان بن زیاد کی روایت سے جانتے ہیں۔ اور لوگوں نے سفیان بن زیاد سے اس حدیث کی روایت کرنے میں اختلاف کیا ہے،
۳- نیز ہم ایمن بن خریم کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع بھی نہیں جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الشهادات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2299]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1748) (ضعیف) (یہ مرسل ہے أیمن بن خریم تابعی ہیں، نیز اس کے راوی فاتک بن فضالہ مستور (مجہول الحال) ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2372) // ضعيف سنن ابن ماجة (518) ، تخريج الإيمان لابن سلام (49 / 118) ، طبع المكتب الإسلامي، المشكاة (3779 و 3780) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2299) إسناده ضعيف ¤ فاتك: مجهول الحال (تق: 5371) وانظر الأتي :3300

حدیث نمبر: 2300
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ الْعُصْفُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ النُّعْمَانِ الْأَسَدِيِّ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ الْأَسَدِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا، فَقَالَ: " عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالشِّرْكِ بِاللَّهِ " ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ سورة الحج آية 30 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا عِنْدِي أَصَحُّ، وَخُرَيْمُ بْنُ فَاتِكٍ لَهُ صُحْبَةٌ، وَقَدْ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ وَهُوَ مَشْهُورٌ.
خریم بن فاتک اسدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب پلٹے تو خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی پھر آپ نے یہ مکمل آیت تلاوت فرمائی «واجتنبوا قول الزور» اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث میرے نزدیک زیادہ صحیح ہے،
۲- خریم بن فاتک کو شرف صحابیت حاصل ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے کئی حدیثیں روایت کی ہیں، اور مشہور صحابی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الشهادات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2300]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 32 (2372) (ضعیف) (سند میں زیاد عصفری اور حبیب بن نعمان دونوں لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: **

قال الشيخ زبير على زئي: (2300) إسناده ضعيف ¤ / د 3599، جه 2372 وانظر الحديث السابق: 2299

حدیث نمبر: 2301
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ " قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَوْ قَوْلُ الزُّورِ "، قَالَ: فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
ابوبکرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں بڑے بڑے (کبیرہ) گناہوں کے بارے میں نہ بتا دوں؟ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا یا جھوٹی بات بولنا، ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری بات کو برابر دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم لوگوں نے دل میں کہا: کاش! آپ خاموش ہو جاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی حدیث آئی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الشهادات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2301]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1901) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (277)