الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
27. باب مَا جَاءَ لَوْ كَانَ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لاَبْتَغَى ثَالِثًا
27. باب: آدمی کے پاس دو وادی بھر مال ہو تو وہ تیسری وادی کا خواہشمند ہو گا۔
حدیث نمبر: 2337
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ ذَهَبٍ لَأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ لَهُ ثَانِيًا، وَلَا يَمْلَأُ فَاهُ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ الزُّبَيْرِ، وَأَبِي وَاقِدٍ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آدمی کے پاس سونے کی دو وادیاں ہوں تو اسے ایک تیسری وادی کی خواہش ہو گی اور اس کا پیٹ کسی چیز سے نہیں بھرے گا سوائے مٹی سے۔ اور اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس سے توبہ کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس سند سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابی بن کعب، ابو سعید خدری، عائشہ، ابن زبیر، ابوواقد، جابر، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2337]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 10 (6439)، صحیح مسلم/الزکاة 39 (1048) (تحفة الأشراف: 1508)، و مسند احمد (3/122، 176، 192، 198، 238، 272)، وسنن الدارمی/الرقاق 62 (2820) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا یہ مطلب ہے کہ ابن آدم کے اندر دنیاوی حرص اس قدر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے کہ اس کے پاس مال کی بہتات ہو پھر بھی اسے آسودگی نہیں ہوتی یہاں تک کہ موت اسے اپنی آغوش میں لے لیتی ہے پھر قبر کی مٹی سے ہی وہ آسودہ ہوتا ہے، لیکن اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں جنہیں دنیا سے بے رغبتی ہوتی ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ انہیں دنیاوی حرص سے محفوظ رکھتا ہے، اور قناعت کی دولت سے وہ سب مالا مال ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح تخريج مشكلة الفقر (14)